لکھنؤ: کورونا کے مریضوں کی بڑھتی تعداد کے بعد سرکاری اسپتالوں کے بیڈ فل ہوگئے ہیں۔ اسپتال فل ہونےکے بعد مریضوں کو حج ہاؤس میں بنے عارضی اسپتال میں بھرتی کیا جا رہا ہے یہاں صحیح علاج نہ ملنے کاالزام عائد کرتے ہوئے مریضوں نے ہنگامہ کیا۔ مریضوں نے کہاکہ بھرتی ہونے کے ۲۴ گھنٹے گزر جانے کےبعد بھی کوئی ڈاکٹر ان کے علاج کیلئےنہیں آیا کیونکہ وہاں کوئی ڈاکٹر تعینات ہی نہیں کیاگیا۔
راجکیہ نرمان نگم کے ایک سول انجینئر سولومکھرجی نے بتایاکہ گزشتہ دنوں وہ دفترمیں ایک کورونا پازیٹیو کے رابطہ میں آئے تھے شک کی بنیاد پرانہوں نے تین دن قبل کووڈ -۱۹ کی جانچ کرائی تو رپورٹ پازیٹیوآئی۔ دو شنبہ کو انہیں اسپتال کے بجائےحج ہاؤس میں بھرتی کرایا گیا ۔ اس وقت مسٹرمکھرجی کےساتھ تقریباً پچاس اور مریض بھرتی تھے ۔انہوں نے الزام عائدکیا کہ انہیں کسی طرح کا علاج نہیں دیاجا رہاہے۔
پچاس مریضوں کی دیکھ بھال کیلئے صرف ایک نرس کو تعینات کیا گیا تھا۔ کوئی بھی ڈاکٹرعلاج کیلئے وہاں نہیں تھا۔ مریضوں کے کھانے پینے کا بھی بندوبست نہیں ہے۔ اس سےناراض مریضوں نے حج ہاؤس کیمپس میں ہنگامہ کیا۔ مریضوں نےکہاکہ ہنگامہ کے بعد انہیںکھاناملا۔ مریضوںنے بتایا کہ رات بھر بجلی نہ آنے کی وجہ سے انہیں گرمی میںرات گزارنا پڑی۔
چوکی انچارج ہوئےکورونامثبت
شہرمیں پھیلے کورناوائرس نے ٹھاکر گنج پولیس اہلکار کو اپنی زدمیں لے لیا۔ تھانہ ٹھاکر گنج کے چوکی انچارج کی کورونا رپورٹ مثبت آنے کے بعد سبھی پولیس جوانوںمیں دہشت پھیل گئی۔ ادھر تالکٹورہ پولیس اسٹیشن کے داروغہ کو بھی کورونا انفیکشن ہو گیا۔ کورونا انفیکشن کاپتہ چلنے کے بعد رابطہ میں آنے والے پولیس اہلکار کورینٹائن میں جانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
فی الحال ٹھاکر گنج تھانہ اور تالکٹورہ کو سینیٹائز کرنے کیلئے بندکیا گیا ہے۔ داروغہ کی کورونا رپورٹ آنے کے بعد رابطہ میںآنے والےدیگرپولیس اہلکاروںکی جانچ کی تیاری ہے۔ بتایا جا رہا ہےکہ تھانہ کے سینیٹائزیشن کے دوران پولیس اہلکار باہر بیٹھ کر کام کریں گے۔
لکھنؤ یونیورسٹی ملازم کوہواکوروناانفیکشن
شہرکے سبھی علاقوں میں پھیلا کورونا انفیکشن اب لکھنؤ یونیورسٹی تک پہنچ گیاہے۔ رجسٹرار دفترمیں کام کرنے والے ایک کلرک کی کورونا رپورٹ پازیٹیو آئی ہے۔
کلرک میں کورونا کا پتہ چلنے کے بعد یونیورسٹی کے اساتذہ کے ساتھ ملازمین میں انفیکشن کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ رجسٹرار آفس کو سینیٹائزیشن کیلئے بندکردیا گیاہے اور کلرک کے رابطہ میںآنے والے لوگوںکی تفصیل جمع کی جا رہی ہے۔