نئی دہلی، 3 ستمبر (یو این آئی) کانگریس نے ملک کی معیشت کی حالت زار کے لئے مودی حکومت کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ معیشت آزادی کے بعد سے اب تک کی انتہائی نچلی سطح پر ہے اور حکومت کے پاس اس کو واپس پٹری پر لانے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ اس لئے اس معاملے پر اس نے مکمل طور پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔
کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے جمعرات کو یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت معیشت کی بحالی کے لئے اقدامات کرنے سے قاصر ہے۔ وہ خاموش بیٹھ گئے ہیں اور مسلسل ڈوبتی ملک کی معیشت کو اب خدا کے بھروسے چھوڑ دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 73 برسوں میں پہلی بار جی ڈی پی صفر سے نیچے 23 فیصد پر آگئی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اب ملک کی اوسطاً آمدنی میں زبردست کمی آئے گی۔ مسلسل کمزور ہورہی اس معیشت کا براہ راست اثر عام آدمی پر پڑنا یقینی ہے اور حکومت عام آدمی کو بچانے کے لئے کوئی ٹھوس اقدامات کرنے کی بجائے خاموش ہے اور اس کی یہ خاموشی بہت خطرناک ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ماہرین کے مطابق اس کی وجہ سے سال 2019۔20 میں فی کس سالانہ آمدنی 135050 اندازہ کی گئی جبکہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی یعنی اپریل سے جون تک جی ڈی پی منفی 24 فیصد پر آگئی ہے۔ جولائی سے ستمبر کی دوسری سہ ماہی میں صورتحال اس سے بھی بدتر ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر جی ڈی پی پورے سال صفر سے 11 فیصد سے نیچے آجائے تو عام لوگوں کی آمدنی میں سالانہ 14900 روپے کی کمی واقع ہوگی۔ ایک طرف مہنگائی کی مار، دوسری طرف سرکاری ٹیکسوں کی بھرماراور تیسری طرف کساد بازاری کی مار اور یہ تینوں مل کر عام آدمی کی کمر توڑ دیں گی۔