ڈنمارک کی پارلیمنٹ نے فلسطین کو تسلیم کرنے کے حوالے سے قرارداد مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین کے پاس ایک آزاد ملک کی حیثیت کے لیے درکار شرائط کی کمی ہے اور وہاں کوئی اتھارٹی موجود نہیں ہے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ڈنمارک کی پارلیمنٹ نے منگل کو فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے بل کو مسترد کر دیا۔
آئرلینڈ، اسپین اور ناروے نے منگل کو باضابطہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیا جہاں اسرائیل نے یورپی ممالک کے اس اقدام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے ان ممالک کی جانب سے حماس کو 7 اکتوبر کے حملے کا انعام قرار دے کر تینوں ملکوں سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے۔
ڈنمارک کی پارلیمنٹ اس بل کی تجویز پہلی بار فروری کے آخر میں بائیں بازو کی چار جماعتوں نے دی تھی۔
پارلیمنٹ میں اس بل پر پہلی بار بحث اپریل میں کی گئی تھی اور اس موقع پر ڈنمارک کے وزیر خارجہ لارس لوکے راسموسن نے کہا تھا کہ ہم ایک آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم نہیں کر سکتے، اس کی واحد وجہ یہ ہے کہ وہاں اس حیثیت کے حصول کے لیے درکار پیشگی شرائط کی کمی ہے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ ہم اس قرارداد کی حمایت نہیں کر سکتے لیکن ہم امید کرتے ہیں کہ ایک دن ایسا ضرور آئے گا جب ہم ایسا کر سکیں گے۔
منگل کو بل پر ووٹنگ کے عمل کے دوران وزیر خارجہ موجود نہیں تھے لیکن ڈینش پارلیمنٹ کی اکثریت نے اس بل کو مسترد کردیا۔
دی الٹرنیٹو کی رکن پارلیمنٹ ساشا فیکس نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار اور دیرپا امن کے حصول کا واحد راستہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا ہے۔
انہوں نے منگل کو پارلیمنٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ڈنمارک کے سیاست دانوں کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ مشرق وسطیٰ میں دو ریاستی حل کے بغیر پائیدار امن قائم نہیں ہو گا۔
حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے بعد اسرائیلی فضائی حملوں اور جارحیت پر ڈنمارک کا موقف رہا ہے کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے لیکن حال ہی میں اس نے صہیونی ریاست سے بین الاقوامی قوانین کے احترام کا مطالبہ کیا تھا۔