ممبئی :17اکتوبر (ندیم صدیقی) اُردو کےمعروف شاعر، کئی ادبی رسائل کے سرپرست اور کوکن کی ممتاز شخصیت(84سالہ) ساحر ؔشیوی کا آج انگلینڈ میں انتقال ہو گیا۔پروفیسر یونس اگاسکر کی اطلاع کے مطابق اُردو کے معروف شاعر اور سرزمینِ کوکن کی ممتاز شخصیت ساحر شیوی جو ایک عرصے سے علیل تھے اور اسپتال میں ان کے گھٹنوں کا آپریشن بھی ہوا مگر وہ اسپتال سے گھر واپس نہیں آسکے ۔ انا للہ وانا الیہ راجعون
ساحر شیوی جو مہاراشٹر کے ایک اہم علاقے کوکن سے تعلق رکھتے تھے، (1954 میں) نیروبی پہنچے اور پھر انگلینڈ کے مشہور شہر لیوٹنؔ منتقل ہوگئے اور وہیں انہوں نے آج آخری سانسیں لیں۔
ساحر شیوی کوکن(مہاراشٹر) سے تعلق تو رکھتے تھے مگر انہوں نے اُردو زبان کوحرزِ جاں بنا رکھا تھا۔ عبد اللہ جو اُردو دُنیا میں ساحرؔ شیوی کے نام سے معروف و مشہور ہوئے 29 دسمبر 1936 کو شیو ؔنامی ایک گاؤں میں جنمے تھے جو رتنا گیری کے تعلقہ کھیڈ میں واقع ہے۔
وہ اُردو کے کئی اہم رسائل اور جرائد کے سرپرست اورمدیر ہی نہیں رہے بلکہ انہوں نے اپنا کثیر سرمایہ اُردو کے رسائل پر لگایا۔ ممبئی سے شائع ہونے والا( سہ ماہی) ترسیل اور لیوٹنؔ سے’پروازؔ انہی کے زیرادارت و سرپرستی شائع ہوتے رہے ہیں۔ یاد آتا ہے کہ انگلینڈ ہی سے ایک رسالہ ’سفیر اُردو ‘ بھی ساحر شیوی ہی کی اعانت سے ایک مدت شائع ہوتا رہا، جس کے کئی شعرا و ادبا کے گوشے یادگار ہیں اور یہ کہنا زیادہ صحیح ہوگا کہ یہ تمام رسائل ساحر شیوی ہی کے دم سےجاری رہے۔
ساحر شیوی شعرا و ادبا کی اعانت میں ہمیشہ پیش پیش رہے بلکہ کئی قلم کاروں کی کتابوں کی اشاعت میں اُن کا بنیادی کردار رہا ہے۔
’’ کوکن رائٹر گلڈ‘ جیسا ادارہ بھی انہی کے ذہن کی اُپج ہے۔ ساحر ؔ شیوی ،سیماب اسکول کے ممتاز استاد مولانا قمر نعمانی سہسرامی کے حلقۂ تلمذ کے ایک ممتاز شخص تھے ، انہوں نے کالیداس گپتا رضاؔ سے بھی مشورہ ؔ سخن کیا۔ساحر شیوی کےکئی شعری مجموعے بھی شائع ہو چکے ہیں۔ جن کےنام ، وادیٔ کوکن،کوکن کی خوشبو،دوہے کوکن کے اور کوکن میرا مہان،ہیں ان کتابوں کے ناموں سے آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ انھیں اپنے وطن سے کس قدر محبت تھی۔
ساحر شیوی کے فن و شخصیت پر کئی کتابیں اور مختلف رسائل کے خصوصی گوشہ و نمبر بھی شائع ہوئے ہیں۔
افسوس کہ اُن کی اہلیہ بھی ایک مدت سے علیل ہی نہیں بلکہ اِن دنوں وہ کومہ کی حالت میں ہیں۔