لکھنؤ:سماج وادی پارٹی (ایس پی)کے انتخابی نشان ‘سائیکل’ پر جاری تنازع کے درمیان کانگریس کے ساتھ پارٹی کا انتخابات سے قبل اتحاد اب فی الحال کم سے کم پیر تک کے لئے موخر نظر آرہا ہے ۔
دونوں پارٹیوں نے اترپردیش اسمبلی انتخابات کے لئے اتحاد کا خاکہ تیار کر لیا ہے ۔ اس کا اعلان ایس پی کے انتخابی نشان پر الیکشن کمیشن کی طرف سے فیصلہ سنائے جانے کے بعد کیا جائے گا۔
اتر پردیش اسمبلی انتخاب میں پارٹی کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے پرینکا گاندھی واڈرا پورے صوبے کی سیاست میں پہلی بار پوری طرح سے دلچسپی لے رہی ہیں۔ صوبے میں پارٹی کو اقتدار میں لانے کے لئے ایس پی کے ساتھ اتحاد کی زمین تیار کرنے میں ان کا اہم کردار ہوگا۔ ذرائع کے مطابق پرینکا گاندھی اور اتر پردیش کے وزیر اعلی اکھلیش یادو کی اہلیہ ڈمپل یادو کے درمیان ہوئی بات چیت کے بعد دونوں جماعتوں کے درمیان اتحاد ممکن ہوسکا۔ کہا جاتا ہے کہ اسمبلی انتخابات میں دونوں پارٹیوں کے اتحاد کو اکثریت دلانے کی حکمت عملی تیار کرنے میں پرینکا اور ڈمپل کا بڑا کردار ہوگا۔
مسز ڈمپل یادو اور پرینکا گاندھی کے چہرے صوبے کے ووٹروں کیلئے نئے نہیں ہیں۔ ڈمپل قنوج سے ممبر پارلیمنٹ ہیں اور پرینکا کی والدہ مسز سونیا گاندھی کی رائے بریلی اور بھائی راہل کے امیٹھی پارلیمانی حلقہ میں انتخابی مہم کی کمان انہیں کے ہاتھوں میں رہی ہے ، لیکن اس الیکشن میں ان کا بڑا کردار ہونے کی توقع ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان دونوں خواتین کے درمیان ہوئی بات چیت کے بعد آبادی کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے صوبے اترپردیش کی اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے خلاف مھاگٹھ بندھن کا اعلان کئے جانے کی رسم ہی باقی رہ گئی ہے ۔ اتحاد کے لئے چھوٹی بڑی ہر چیز تقریباطے ہو چکی ہے ۔ اتحاد کے لئے تیار فارمولے کے تحت ایس پی اتحاد میں شامل جماعتوں کے لئے کل 112 نشستیں چھوڑے گی۔ کانگریس کو 90 سیٹیں ملیں گی جبکہ باقی نشستیں آر ایل ڈی اور اتحاد میں شامل دیگر جماعتوں کے حصے میں جائے گی۔
اس درمیان، ایس پی میں مچی گھمسان [؟][؟]کے درمیان ملائم سنگھ یادو اور اکھلیش خیمے کے حامیوں کی نگاہیں پارٹی کے “سائیکل” کے نشان پر الیکشن کمیشن کے فیصلے پر ٹکی ہیں۔
ادھر، پارٹی میں جاری اختلافات سے بیزار اتر پردیش کے وزیر اعلی اکھلیش یادو آئندہ انتخابات کے لئے انتخابی مہم، منشور اور دیگر حکمت عملی تیار کرنے میں مصروف ہیں۔
کانگریس بھی اپنے تمام موجودہ ممبران اسمبلی کی نشستوں کے علاوہ تمام 403 اسمبلی حلقوں کے لئے دو، تین، اور پانچ امیدواروں تک اپنا پینل تیار کرنے کی خانہ پوری کر چکی ہے ۔ دونوں پارٹیاں انتخابات میں بی جے پی کو شکست دینے کے لئے کسی بھی قیمت پر مسلم ووٹوں کی تقسیم نہیں ہونے دینا چاہتی ہیں۔