اسٹاک ہوم : یورپی ملک سویڈن میں اسلاموفوبیا کا ایک اور واقعہ پیش آگیا، دائیں بازو کی انتہاء پسند تنظیم نے ‘قرآن مجید’ کو آگ لگا کرشہید کردیا۔
سویڈن کی دائیں بازو کی انتہاء پسند سیاسی جماعت (اسٹرم کرس) نے سویڈن کے دارالحکومت سے متصل رینکی بے میں مسلمانوں کے اکثریتی علاقے میں قرآن مجید کو جلا کر شہید کیا۔
اس سے قبل مذکورہ انتہاء پسند تنظیم نے مسلم اکثریتی علاقے رینکی بے میں قرآن مجید کی بے حرمتی کرنے کیلیے پولیس سے درخواست کی تھی تاہم پولیس نے انکار کردیا تھا۔
سوشل میڈیا اطلاعات کے مطابق انتہاء پسند تنظیم کے کچھ ارکان رینکی بے پہنچے جہاں انھوں نے پیٹرول چھڑک کر قرآن مجید کو آگ لگا دی۔
انتہاء پسند تنظیم کے اراکین کی جانب سے مسلمانوں کی درعمل سے بچنے کیلیے علاقے سے بھاگ نکلے تھے۔
اس سے قبل سویڈن میں گزشتہ ماہ اگست میں قرآن مجید کی بےحرمتی کیخلاف ملک میں احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے تھے،انتہاء پسند دائيں بازو کی جماعت کی جانب سے قرآن مجید کے صفحات کو نذر آتش کیا ،جس کے بعد پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے تنظیم کے 3اراکین کو حراست میں لےلیا تھا۔
اسلامو فوبیا سے متاثرہ یورپی ملک سویڈن میں قرآن پاک کی بےحرمتی کیخلاف ملک میں احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے۔
عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سويڈن ميں انتہائی دائيں بازو کی جماعت کی جانب سے قرآن پاک کے صفحات کو نذر آتش کیا جس کے بعد تنظیم کے 3اراکین کو حراست میں لے لیا گیا تاہم سوشل میڈیا کا سہارا لیتے ہوۓ مسلم مخالف پوسٹ واٸرل کی گٸی جس کے بعد ملک میں مظاہروں ناروکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔
اس سےقبل سویڈن کے شہر مالمو میں دائیں بازو کے ايک گروپ کے ارکان کی جانب سے قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کا اعلان کیا گیا تھا جس میں ڈنمارک کے متعصب سیاست دان راسمس پلودن کو بھی شرکت کرنا تھی تاہم پولیس نے راسمس کو اجتماع میں شرکت سے روک دیا اور اس کے ملک میں داخلے پر 2 سال تک پابندی عائد کرکے واپس سرحد کی جانب بھیج دیا تھا۔
دوسری جانب راسمس پلودن کو روکنے کے باوجود ان کے حامیوں نے کسی دوسری جگہ مسلم مخالف اجتماع کیا جس کے دوران قرآن پاک کو نذرِ آتش کیا اور اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کی۔
مسلمانوں کی کثیر تعداد نے سویڈن کی سڑکوں پر احتجاج کیا جس کے دوران پولیس کی جانب سے تشدد کا راستہ اختیار کرنے پر احتجاج پُر تشدد ہوگیا اور مشتعل ہجوم نے درجنوں تنصیبات کو نذر آتش کردیا۔ پتھراؤ سے پولیس اہلکار زخمی ہوگئے اور 9 مظاہرین کو حراست میں بھی لیا گیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی ڈنمارک کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت اسٹریم کرس کے سربراہ راسمس پلودن کو رواں سال کے اوائل میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر اسلام مخالف ویڈیوز شائع کرنے کے الزام میں 1 ماہ قید میں رکھا گیا تھا۔
یورپی ملک سویڈن کے بعد ایک اور اسلامو فوبیا کے شکار ملک ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں قرآن مجید بے حرمتی کا واقعہ رونما ہوگیا۔
گزشتہ روز سے اوسلو میں قرآن مجید بےحرمتی کا واقعہ رونما ہوا جس میں مسلمانوں ک مقدس کتاب قرآن مجید کے اوراق پھاڑے گٸے۔جس کے بعد ناروے میں احتجاجی مظاہروں ک نارکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔
ناروے پولیس نے فریقین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا جبکہ 30 افراد کو گرفتار کر لیا۔
اسلام مخالف ریلی کا انعقاد ‘اسٹاپ اسلامائزیشن آف ناروے‘ نامی گروپ نے ملکی پارلیمانی عمارت کے قریب کیا گیا۔ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق اس مظاہرے کے خلاف بھی ایسے سینکڑوں افراد وہاں جمع ہوئے، جنہوں نے ‘ہماری گلیوں میں نسل پرستوں کی گنجائش نہیں‘ جیسے نعرے بلند کیے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صورت حال اُس وقت کشیدہ ہو گئی، جب ایک اسلام مخالف خاتون نے قرآن کے اوراق پھاڑ ڈالے۔ اس خاتون کو پہلے بھی نفرت انگیز تقاریر کرنے پر جرمانہ کیا جا چکا ہے۔ اس خاتون نے مخالفین کو مخاطب کرتے ہوئے اشتعال دلایا کہ ”دیکھو اب میں تمہارے قرآن کی بے حرمتی کروں گی۔‘‘
اس کے بعد وہاں موجود افراد نے اسلام مخالفین پر انڈے برسائے اور بعض نے پولیس رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے اس خاتون تک پہنچنے کی کوشش کی۔ پولیس نے صورتحال کو بے قابو ہوتے دیکھ کر پیپر اسپرے کا بھی استعمال کیا اور اسلام مخالف ریلی وقت سے پہلی ہی ختم کر دی گئی۔
ناروے کے سرکاری ٹیلی وژن این آر کے نے بتایا ہے کہ پولیس نے 29 افراد کو گرفتار کیا ہے، جن میں متعدد کم عمر ہیں۔
یاد رہے ناروے میں اسلام مخالف مظاہرہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب رواں ہفتے جمعہ کے روز سویڈن کے شہر مالمو میں دائیں بازو کے انتہاپسندوں نے قرآن کی ایک کاپی کو آگ لگا دی تھی۔