غزہ پر بمباری کے نتیجے میں عرب ٹی وی الجریزہ کے صحافی وائل الدحدوح کی اہلیہ اور دو بچوں سمیت خاندان کے چار افراد جان بحق ہو گئے۔
‘الجزیرہ ٹی وی’ کی رپورٹ کے مطابق وائل الدوحدوح الجزیرہ کی عربی سروس کے بیورو چیف ہیں جن کے نصیرات کیمپ میں واقع گھر پر اسرائیل نے بدھ کو فضائی کارروائی کی۔ اسرائیلی حملے میں ہلاک ہونے والوں میں صحافی کی اہلیہ، ایک بیٹا، بیٹی اور پوتا شامل ہے۔
‘الجزیرہ’ کی رپورٹ کے مطابق صحافی کا خاندان نصیرات پناہ گزین کیمپ میں مقیم تھا جو اسرائیل کی فضائی کارروائی کی لپیٹ میں آیا۔
دوسری جانب نصیرات کیمپ پر فضائی کارروائی سے متعلق اسرائیل کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
صحافی وائل الدوحدوح کے مطابق جس وقت ان کا خاندان اسرائیلی حملے کی زد میں آیا اس وقت وہ یارموک کے علاقے میں رپورٹنگ میں مصروف تھے۔
‘الجزیرہ ٹی وی’ نے وائل الدوحدوح کی مختلف ویڈیوز جاری کی ہیں جن میں انہیں اپنے 15 سالہ بیٹے محمود، سات سالہ بیٹی شام کی لاشوں کے پاس دیکھا جا سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق وائل الدوحدوح کے بیٹے یحیٰ زخمی ہوئے ہیں جن کے سر پر چوٹیں آئی ہیں جب کہ خاندان کے دیگر افراد ملبے تلے دبے ہیں جن کی تلاش کا عمل جاری ہے۔
واضح رہے کہ فلسطینی عسکری تنظیم حماس کی جانب سے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے بعد اسرائیل کی طرف سے جوابی کارروائی کا سلسلہ جاری ہے۔ اب تک اس جنگ کے دوران دونوں جانب چھ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔
اسرائیل نے غزہ پر ابتدائی حملوں کے بعد حماس کے خلاف زمینی کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ لوگ غزہ کے جنوب میں منتقل ہو جائیں۔
اسرائیلی فورسز کے حکم کے بعد الجزیرہ کے صحافی وائل الدوحدوح کا خاندان بھی غزہ کے جنوب میں واقع نصیرات پناہ گزین کیمپ منتقل ہو گیا تھا جسے جنگ کے دوران محفوظ تصور کیا جا رہا تھا۔