ممبئی : ہندوستانی گلوکارہ علیشا چنائے کی پیدائش 18 مارچ 1965 کو احمد آباد، گجرات میں ہوئی تھی۔ ان کا تعلق گجراتی خاندان سے ہے۔ ان کے نام سے جڑی ایک دلچسپ کہانی بھی ہے۔ دراصل، ان کے والدین نے اس کا نام سجاتا چنائے رکھا، جسے بعد میں انہوں نے علیشا (ان کی کزن بیٹی کا نام) رکھ دیا۔ علیشا کو بچپن سے ہی موسیقی میں گہری دلچسپی تھی اور وہ استاد کی دھنیں سن کر بڑی ہوئیں۔
علیشا نے اپنے میوزک کیریئر کا آغاز سال 1985 میں اپنے پہلے البم ’جادو‘ سے کیا۔ ان کی دیگر میوزک البمس میں بیبی ڈال، آہ علیشا، بامبے گرل، میڈونا، میڈ انڈیاوغیرہ شامل ہیں۔ سال 1990 تک، انہیں انڈین پاپ کی ملکہ یعنی ’انڈی پاپ کوین‘ کہا جانے لگا۔کہا جاتا ہے کہ علیشا کو ہندی فلموں میں لانے والا کوئی اور نہیں بلکہ میوزک ڈائریکٹر اور کمپوزر بپی لہری تھے۔
اسی کی دہائی میں علیشا چنائے نے بپی لہڑی کے ساتھ کئی ڈسکو ہٹ دیئے جن میں ’لو لو لو ‘، ’گرو‘، ’ایڈونچر آف ٹارزن‘، ’ڈانس ڈانس‘، ’کمانڈو‘ جیسی فلموں کے گانے شامل تھے۔ اپنے کیرئیر کے آغاز میں انہوں نے بالی ووڈ کی معروف اداکاراؤں کے لیے پلے بیک سنگنگ کی ہے، جن میں سری دیوی، دویا دتہ، کرشمہ کپور، جوہی چاولہ، مادھوری دکشت جیسی تجربہ کار اداکارہ شامل ہیں۔
سال 1985 میں، علیشا نے کونکنی زبان میں ریمو فرنینڈس کے ساتھ ایک میوزک البم ’اولڈ گوا گولڈ‘ کے لیے اپنی آواز دی۔ سال 1987 میں انہوں نے پنکج پراشر کی فلم ’جلوہ‘ میں اپنی آواز کا جادو جگایا۔ یہ گانا آنند ملند نے ترتیب دیا تھا۔ انہوں نے فلم ’مسٹر انڈیا‘ (1987) کے لئے کشور کمار کے ساتھ ’کاٹے نہیں کٹتے‘ گایا، جو اس وقت کی سب سے بڑی ہٹ فلموں میں سے ایک تھی۔
سال 1989 میں علیشا چنائے کا ایک اور مقبول گانا فلم ’تری دیو‘ کا ’رات بھر جام سے‘ آیا، جس کی موسیقی کلیان جی-آنند جی اور وجو شاہ نے دی تھی۔ 90 کی دہائی میں وہ کئی ہٹ فلمیں دے کر اپنے کیرئیر کے عروج پر پہنچ گئیں اور سال 1995 میں انہوں نے اپنا سب سے بڑا ہٹ گانا ’میڈ ان انڈیا‘ گایا، جسے ملک بھر کے لوگوں کی جانب سے زبردست پذیرائی حاصل ہوئی۔
علیشا نے مشہور بالی ووڈ گلوکار اور میوزک کمپوزر انو ملک کے ساتھ بھی کئی ہٹ گانے دیے۔سال 1995 میں ان کا انو ملک کے ساتھ شدید جھگڑا ہوا تھا لیکن کچھ سالوں کے بعد انہوں نے 2003 میں دوبارہ انو ملک کے ساتھ کام کیا۔ علیشا نے فلم ’عشق وشک‘ کے لیے ایک گانا گایا تھا۔ یہ شاہد کپور کی پہلی فلم تھی۔
علیشا کے ہٹ گانوں کی فہرست کافی طویل ہے جس میں فلم ’پھول اور کانٹے‘ کا گانا ’دل یہ کہتا ہے‘، ڈانس ڈانس کا ’ زوبی زوبی‘، مسٹر انڈیا کا گانا ’کانٹے نہیں کٹے‘ خودار ’سیکسی سیکسی‘، ‘وجے پتھ کا ’رک رک رک‘ جیسے متعدد زبردست گانے شامل ہیں۔
اس کے بعد علیشا نے فلم مجھ سے دوستی کروگے کے گانے ’او مائی ڈارلنگ‘ کے ساتھ واپسی کی اور کئی گانے گائے۔ سال 2005 میں فلم ’بنٹی اور ببلی‘ کے گانے ’کجرا رے‘ جو ایشوریا رائے بچن، امیتابھ بچن اور ابھیشیک بچن پر فلمایا گیا تھا، کے ساتھ علیشا ایک بار پھر میوزک انڈسٹری میں اپنا نیا سفر شروع کرنے کے لیے تیار ہوگئی۔ انہوں نے عشق وشک میں ’چوٹ دل پر لگی‘، نو انٹری میں ’عشق دی گلی‘، جھوم برابر جھوم میں ’ ٹکٹ ٹو ہالی ووڈ ‘، نمستے لندن میں ’دلروبا‘ اور سال 2013 کی آخری فلم کرش 3 میں ’دل تو ہی بتا‘ اور ’یو آر مائی لو‘ جیسے گانے دیے۔ اس فلم کے بعد علیشا میوزک انڈسٹری سے غائب ہوگئیں۔
کہا جاتا ہے کہ علیشا نے سال 1986 میں اپنے کیریئر کے آغاز میں اپنے منیجر راجیش جھاویری سے شادی کی تھی۔ تاہم شادی کے تقریباً 8 سال بعد 1994 میں دونوں میں علیحدگی ہوگئی۔ علیشا کو ہندوستانی میوزک انڈسٹری میں پاپ دیوا کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔
رتنا پاٹھک ہندی سنیما کی ایسی معروف اداکارہ ہیں، جنہوں نے نہ صرف بڑے پردے پر شہرت حاصل کی بلکہ چھوٹے پردے پر بھی شاندار ادا کاری کرکے ناظرین کے دلوں میں ایک خاص جگہ بنائی۔ رتنا پاٹھک کے بارے میں جو چیز انہیں دوسروں سے مختلف بناتی ہے وہ ان کا ٹھنڈا انداز ہے۔ اپنی زندگی کو اپنی شرائط پر گزارنے والی اداکارہ رتنا نے کبھی وقت کی پرواہ نہیں کی۔
رتنا پاٹھک کی پیدائش 18 مارچ 1963 کو ممبئی میں ہوئی تھی۔ ان کے والد کا نام بلدیو پاٹھک اور والدہ کا نام دینا پاٹھک ہے، جو ایک اداکارہ اور گجراتی تھیٹر آرٹسٹ تھیں۔ رتنا پاٹھک کی ایک بہن – سپریا پاٹھک، جو ہندوستانی سنیما کی معروف اداکارہ ہیں۔ رتنا پاٹھک کی پیدائش اور پرورش ممبئی میں ہوئی۔انہوں نے جے بی واچا ہائی اسکول اور نیشنل اسکول آف ڈرامہ، دہلی سے تعلیم حاصل کی۔انہوں نے فلموں میں چائلڈ آرٹسٹ کے طور پر بھی کام کیا ۔
رتنا نے باضابطہ اپنے فلمی کیریئر کا آغاز 1983 میں شیام بینیگل کی فلم ’منڈی‘ سے کیا۔ اپنے فلمی کیریئر کے آغاز سے پہلے وہ تھیٹر میں کام کرتی تھیں، جس کے لیے انھیں تنقیدی پذیرائی ملی۔ رتنا پاٹھک کی فلموں میں دی کافن میکر، ہم دو ہمارے دو،مرچ مسالہ (1987) ، دی پرفیکٹ مرڈر (1988) وہ یوں ہوتا تو کیا ہوتا (2006)، جانے تو… یا جانے نا (2008)، گول مال 3 (2009) اور ایک میں اور ایک تم (2012) ، خوبصورت (2014)، کپور اینڈ سنز (2016) اور نیل بٹے سناٹا (2016) میں جیسی کئی کامیاب فلمیں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ وہ سال 2017 کی ریلیز فلم لپ اسٹک انڈر مائی برقعہ میں نظر آئیں، جس میں کونکنا سین شرما، آہانہ کُمرا اور پلابتا بورٹھاکر بھی مرکزی کرداروں میں تھے۔ ان کی 2020 میں ریلیز ہونے والی فلموں میں انوبھو سنہا کی طرف سے ہدایت کردہ تھپڑ بھی شامل ہے۔ رتنا نے اپنے قیمتی 40 سال انڈسٹری کو دیے۔
انہوں نے سپر ہٹ مزاحیہ ٹی وی شو سارا بھائی ورسیز سارا بھائی (2005) میں مایا سارا بھائی کےکردار سے کافی شہرت حاصل کی، جس کے لیے انہیں بہترین کامیڈی اداکارہ کا آئی ٹی اے ایوارڈ سے نوازا گیا۔
رتنا پاٹھک کی ذاتی زندگی کی بات کریں تو وہ نصیر الدین شاہ کی اہلیہ ہیں۔ رتنا پاٹھک شاہ اور نصیر الدین شاہ کی پہلی ملاقات ڈرامے ’سمبھوگ سے سنیاس تک‘ کے دوران ہوئی تھی۔ دونوں نے اس ڈرامے میں ایک ساتھ کام کیا۔ رتنا پاٹھک نے ایک انٹرویو میں نصیر الدین شاہ کے ساتھ اپنے رشتے کے بارے میں کہا تھا، یہ پہلی نظر کی محبت نہیں تھی۔ جب ڈائریکٹر نے ہمارا تعارف کرایا تو مجھے ان کا نام تک معلوم نہیں تھا۔ پہلے دن سب کچھ نارمل تھا لیکن دوسرے دن سے ہم نے ساتھ وقت گزارنا شروع کر دیا۔ رتنا اور نصیر الدین بھی طویل عرصے سے لیو ان ریلیشن شپ میں تھے۔ اس کے بعد جوڑے نے 1982 میں کورٹ میرج کی۔ جوڑے کے دو بیٹے عماد اور ویوان ہیں۔ عماد ایک گٹارسٹ اور کمپوزر ہیں اور ویوان ایک اداکار ہیں۔
رتنا نے کئی روسی ڈراموں میں اداکاری کی اور اپنے شوہر نصیر الدین شاہ کے ساتھ مل کر موٹلے تھیٹر گروپ کی بنیاد رکھی۔ ان کے مشہور ڈراموں میں -ہرمن ووک، دی کین میوٹینی کورٹ مارشل اور 1992 کا ڈرامہ جولیس سیزر شامل ہیں۔
رتنا پاٹھک آخری بار ’جیئش بھائی جوردار‘ میں نظر آئی تھیں۔ یہ فلم باکس آفس پر زیادہ کمال نہیں کر سکی لیکن رتنا پاٹھک نے ایک بار پھر اپنی بہترین اداکاری سے سب کا دل جیت لیا۔