اسرائیل سے تعلقات کی بحالی کے معاہدے کے بعد بحرین اور اسرائیل کے درمیان پہلی براہ راست کمرشل پرواز بحرین پہنچ گئی ہے۔فلائٹ ریڈار نامی ویب سائٹ کے ڈیٹا کے مطابق اسریئر ایئرلائنز کا جہاز ایئربس ‘اے 320’ بدھ کو تل ابیب سے تین گھنٹے کی مسافت کے بعد بحرین انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچا۔
ابھی تک اسرائیلی حکومت نے فلائٹ کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا لیکن اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے بحرین کے ولی عہد سلمان بن حمد الخلیفہ کو منگل کو کال کی تھی۔
نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق ‘ہم نے اس بارے میں بات کی کہ بحرین اور اسرائیل کے درمیان معاہدے میں مزید کیا چیزیں شامل کر سکتے ہیں اور کیسے اس امن کو معاشی امن، ٹیکنالوجیکل امن، سیاحتی امن میں بدل سکتے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ بدھ کو بحرین پہنچنے والی فلائٹ میں اسرائیلی حکام بھی موجود ہیں۔ ابھی تک بحرین نے اس فلائٹ کے حوالے سے کسی قسم کا اعلان نہیں کیا اونہ ہی سعودی عرب یا امریکی سفارتخانے کے حوالے سے کوئی بیان جاری کیا گیا ہے۔
جب اسرائیل سے متحدہ عرب امارات پہلی فلائٹ پہنچی تھی تو باقاعدہ تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا لیکن اس موقع پر کسی بھی تقریب کا اہتمام نہیں کیا گیا ہے۔
اس کی ممکنہ وجہ بحرین میں اس معاملے پر موجود تناؤ کا ماحول ہو سکتا ہے جہاں سوال سوسائٹہ گروپوں نے اسرائیل سے تعلقات کی بحالی کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام فلسطینی ریاست کے قیام کے بعد ہونا چاہیے تھا۔
بھرین اور متحدہ عرب امارات نے 15 ستمبر کو اسرائیل سے تعلقات کی بحالی کے تاریخی معاہدے پر دستخط کیے تھے جہاں مذکورہ تقریب کی میزبانی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں کی تھی۔
بحرین کے بادشاہ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ نے کہا تھا کہ عرب ممالک کو اسرائیل کے بائیکاٹ کے عمل کو ختم کردینا چاہیے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بحرین نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا فیصلہ سعودی عرب کی رضامندی سے کیا ہے کیونکہ بحرین کو اکثر فیصلوں میں سعودی عرب کا آشیرباد حاصل ہوتا ہے۔
سعودی عرب نے ابھی تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا لیکن وال اسٹریٹ جرل کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے فرنرواں شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان اسرائیل کو تسلیم کرنے پر اختلافات ہو گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق شاہ سلمان الگ فلسطینی ریاست کے قیام کے وعدے کے بغیر اسرائیل سے تعلقات کی بحالی کے لیے تیار نہیں ہیں لیکن اس کے برعکس محمد بن سلمان کا موقف ہے اب اسرائیل کا بائیکاٹ ختم کر کے دنیا کے ساتھ چلنے اور آگے بڑھنے کا وقت ہے۔