سعودی عرب میں کرپشن الزامات میں زیر حراست مزید 23 افراد کو حکومت کے ساتھ ڈیل اور بھاری رقم ادا کرنے کے بعد رہا کردیا گیا۔
سعودی اخبار کے مطابق ان افراد کی رہائی گزشتہ دو دنوں کے دوران مالی تصفیے کے بعد عمل میں آئی تاہم ان کے نام ظاہر نہیں کیے گئے۔ ذرائع کے مطابق آنے والے دنوں میں مزید افراد کو رہا کیے جانے کا امکان ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ شہزادوں، حکومتی عہدیدار اور کاروباری شخصیات سمیت زیر حراست 200سے زائد افراد کے کیسز جلد از جلد نمٹانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
دنیا کا مالدار ترین سعودی شہزادہ ولید بن طلال بھی سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کی قید میں ہے ولید بن طلال سے ولیعہد محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ وہ 6 ارب ڈالر ادا کرکے آزاد ہوسکتے ہیں۔
عرب ذرائع کے مطابق سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان نے سرکاری خزانے کو بھرنے کا اچھا طریقہ تلاش کیا ہے سعودی عرب کے ولیعہد مخالفین پر کرپشن کے الزامات عائد کرکے ان سے موٹی رقمیں وصول کررہے ہیں۔
سعودی عرب کے ولیعہد نے درجنوں شہزادوں کو کرپشن کے الزامات میں جیل میں بند کررکھا ہے جبکہ خود سعودی عرب کے ولیعہد بھی کرپشن کے کئی واقعات میں براہ راست ملوث ہیں لیکن ان سے کوئی پوچھنے والا نہیں۔
باخبـر ذرائع کے مطابق سعودی عرب کے ولیعہد کے اس منصوبے میں بعض امریکی شخصیات بھی شامل ہیں کیونکہ سعودی عرب میں ہونے والی تمام گرفتاریاں امریکی حکام کے اشارے پر ہوئی ہیں۔