جموں25 ستمبر: کانگریس کے سینئر لیڈر راہل گاندھی نے بدھ کے روز کہا کہ مودی حکومت صرف دو خاندانوں امبانی اور اڈانی کو فائدہ پہنچا رہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر اور ہماچل کے سیب ملک بھر میں فروخت ہوتے تھے لیکن اب یہ انڈسٹری بھی اڈانی کو دی گئی جس سے تاجروں کو نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے
۔راہل گاندھی نے کہا :‘جموں وکشمیرانتظامیہ کو دوسری ریاستوں سے آئے ہوئے لوگ چلارہے ہیں ۔’ان باتوں کا اظہار موصوف نے جموں میں چناوی ریلی سے خطاب کے دوران کیا۔انہوں نے کہا: ‘ہندوستان کی تاریخ میں پہلی بار ریاستی درجہ چھین لیا گیا اور پہلی بار ایک ریاست کو یونین ٹریٹری میں تبدیل کر دیا گیا’۔ان کا کہنا تھا:
‘ایک ریاست کے ریاستی درجے کو ختم کر دیا گیا اور لوگوں کے حقوق کو چھین لئے گئے ‘۔راہل گاندھی نے لوگوں سے مخاطب ہو کر کہا: ‘سب سے پہلے جموں وکشمیر کے ریاستی درجے کو بحال کریں گے کیونکہ نہ صرف آپ کے ریاستی درجے کو چھینا گیا ہے بلکہ تمہارے حقوق،تمہارے وسائل ہر چیز کو چھینا جا رہا ہے ‘۔
انہوں نے خطاب میں کہا: ‘ہم چاہتے تھے کہ پہلے جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کیا جائے اس کے بعد اسمبلی انتخابات منعقد کئے جائیں لیکن بی جے پی ایسا نہیں چاہتی تھی وہ کہتی ہے پہلے الیکشن کریں گے پھر ریاستی درجے کی بحالی پر بات کریں گے ‘۔ان کا کہنا تھا: ‘بی جے پی مانے گی یا نہیں لیکن ہم ان پر اس قدر دبا[؟] ڈالیں گے کہ جموں وکشمیر کو ریاستی درجہ واپس دیا جائے گا’۔
راہل گاندھی نے کہاکہ اگر بی جے پی نے لوگوں کی اس مانگ کو پورا نہیں کیا تو جوں ہی انڈیا اتحاد کی حکومت مرکزمیں بنے گی تو فوری طورپر ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا۔کانگریس لیڈر نے امید ظاہر کی کہ کانگریس اور نیشنل کانفرنس اتحاد اسمبلی انتخابات کے دوران اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گا۔
انہوں نے کہا: ؛’یہ بات یقینی ہے کہ جموں و کشمیر میں کانگریس [؟] نیشنل کانفرنس اتحاد کی سرکار بنے گی’۔جموں وکشمیر کی معاشی صورتحال کے بارے میں راہل گاندھی نے کہاکہ بی جے پی نے جموں میں بزنس کو ختم کیا جس کے نتیجے میں یہاں کے نوجوانوں کو اب روزگار نہیں مل پا رہا ہے ۔انہوں نے کہاکہ جب تک جموں وکشمیر کے چھوٹے کاروباری اپنے پیروں پر کھڑے نہیں ہوتے تب تک یہاں کے نوجوانوں کو روزگار نہیں ملے گا۔
راہل گاندھی نے کہا :‘جموں وکشمیر میں جب تک ایل جی کی حکمرانی ہے باہر کے لوگوں کو سارے ٹھیکے ملیں گے اور یہاں کے لوگوں کو اس سے پرے رکھا جائے گا ۔’انہوں نے الزام لگایا کہ سٹیٹ ہڈ چھیننے کے پیچھے یہی مقصد کار فرما تھا کہ کیسے باہر کے لوگوں کو یہاں پر لایا جائے اور انہیں ٹھیکے اور دوسری مراعات دی جائے ۔
کانگریس کے سینئر لیڈر نے کہاکہ پوری سرکار اڈانی اور امبانی کے لئے چل رہی ہیں، جی ایس ٹی ایک ہتھیار ہے جس سے جموں وکشمیر کے تاجروں پر ایک طرح سے حملہ کیا گیا کیونکہ سرکارکا مدعا و مقصد اڈانی اور امبانی کے لئے آسان راہداری فراہم کرنا تھا ۔ان کے مطابق موجودہ مرکزی سرکار نے امبانی ، اڈانی سمیت 25 بڑے ارب پتیوں کے 16لاکھ کروڑ روپیہ کا قرضہ معاف کیا۔سیب انڈسٹری پر بات کرتے ہوئے راہ گاندھی نے کہاکہ کشمیر اور ہماچل سے جو سیب نکلتے تھے ان کو ملک بھر میں فروخت کیا جاتا تھا لیکن اب یہ انڈسٹری بھی اڈانی کے ہاتھ میں ہیں جس سے سیب تاجروں کو نقصان ہو رہا ہے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ ہرانڈسٹری میں یہی ہو رہا ہے ،
موبائیل فون پر امبانی ٹیکس ، اناج میں اڈانی ٹیکس ، فوج کے لئے ہتھیاروں کی فراہمی پر اڈانی ٹیکس ، اگنی ویر اڈانی ٹیکس، لیکن میں آپ سے کہنا چاہتا ہوں کہ یہ زیادہ دیر تک نہیں چلے گا۔