غزہ میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں فلسطینی حاملہ ڈاکٹر، ان کے شوہر اور نو ماہ کے جنین سمیت کئی شہری شہید ہوگئے۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غزہ میں صہیونی فوج کی درندگی انتہا کو پہنچ گئی ہے۔ غاصب فوج کے ہاتھوں خواتین اور بچوں سمیت بڑی تعداد میں معصوم فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
تازہ ترین واقعے میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ایک حاملہ فلسطینی خاتون ڈاکٹر، ان کے شوہر اور ان کے پیٹ میں موجود نو ماہ کے جنین سمیت کئی شہری شہید ہوگئے۔
غزہ کے ہستپال ذرائع کے مطابق ڈاکٹر آیہ المدہون جو حال ہی میں میڈیکل کی تعلیم مکمل کرچکی تھیں، دیر البلح کے علاقے میں واقع الاقصی اسپتال کے قریب اپنے شوہر کے ہمراہ پیدل جارہی تھیں کہ اسرائیلی حملے کا نشانہ بن گئیں۔ حملے کے بعد مقامی ڈاکٹروں نے ایمرجنسی آپریشن کے ذریعے بچے کو بچانے کی کوشش کی، تاہم ماں، بچہ اور والد تینوں دم توڑ گئے۔
اس حملے میں دیگر شہریوں کی شہادت کی بھی اطلاعات ہیں۔
اس سے قبل 23 مئی کو بھی اسرائیلی فضائی حملے میں خان یونس کی بچوں کی ماہر ڈاکٹر علاء النجار کے خاندان کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ حملے میں ان کے دس میں سے نو بچے شہید ہوگئے، جب کہ ان کے شوہر اور گیارہ سالہ بیٹا آدم شدید زخمی ہوئے۔
اسپتال کے شعبہ اطفال کے سربراہ ڈاکٹر احمد الفرا کے مطابق، شہید ہونے والے بچوں کی عمریں سات ماہ سے 12 سال کے درمیان تھیں۔ بعض بچوں کی لاشیں ملبے تلے رہ گئیں جب کہ سات کی جلی ہوئی باقیات اسپتال منتقل کی گئیں۔
اسی دن اسرائیلی بمباری میں گیارہ سالہ یقین حماد، جو غزہ کی کم عمر ترین سوشل میڈیا انفلوئنسر کے طور پر مشہور تھیں، شہید ہو گئیں۔ ان کا 16 سالہ کزن ایاد شدید زخمی ہوا۔
یونیسف کے علاقائی ڈائریکٹر ایڈور بیگبیڈر نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت نے غزہ کے بچوں کو ناقابلِ تصور حد تک متاثر کیا ہے۔
ان کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک 50,000 سے زائد بچے شہید یا زخمی ہوچکے ہیں۔