ممبئی:ہندوستانی سنیما میں سچترا سین کو ایک ایسی اداکارہ کے طور پر یاد کیا جاتا ہے ، جنہوں نے بنگلہ فلموں میں قابل قدر خدمات کے ساتھ ہی بین الاقوامی سطح پر بھی اپنی خاص شناخت بنائی ۔
سچترا سین ، اصلی نام روما داس گپتا. کی پیدائش 6اپریل 1931 کو پوونا(اب بنگلہ دیش ) میں ہوا۔ ان کے والد کروونا مي داس گپتا ہیڈ ماسٹر تھے ۔ وہ اپنے والدین کی پانچ اولاد میں تیسری اولاد تھیں۔ سچترا سین نے ابتدائی تعلیم پوونا سے حاصل کی۔ سال 1947 میں ان کی شادی بنگال کے جانے مانے صنعت ادیناتھ سین کے بیٹے دیباناتھ سین سے ہوئی۔ سال 1952 میں سچترا سین نے بطور اداکارہ بننے کیلئے فلم انڈسٹری میں قدم رکھا اور بنگلہ فلم ‘شیش کوتھائی’ میں کام کیا۔ یہ فلم ریلیز نہیں ہوسکی۔ سال 1952 میں ریلیز بنگلہ فلم ‘سارے چتر’ بطور ہیروئن کے طور پر ان کی پہلی فلم تھی.
اس فلم میں انہوں نے اداکار اتم کمار کے ساتھ پہلی بار کام کیا۔ نرمل ڈے ہدایت مزاحیہ سے بھرپور اس فلم میں دونوں فنکاروں نے ناظرین کوبے پناہ مسحور کیا اور فلم کو سپر ہٹ بنا دیا. اس کے بعد ان دونوں نے کئی فلموں میں ایک ساتھ کام کیا. ان میں سال ھرانو سر اور سپتوپدي خاص طور پر قابل ذکر ہے ۔ سال 1957 میں اجے کار کی ہدایت میں بنی فلم ‘ھرانو سر’سال 1942 میں ریلیزہوئی جو انگریزی فلم رینڈم ھارویسٹ کي کہانی پر مبنی تھی۔
سال 1961 میں سچترااور اتم کمار کی ایک اور سپر ہٹ فلم ‘سپتوپدی’ ریلیز ہوئی۔ پہلی عالمی جنگ کے مضمرات اور پس منظر کی بنیاد پر اس فلم کے لئے سچترا سین کی اداکاری کو زبردست ستائش حاصل ہوئی تھی۔ سال 1955 میں سچترا سین نے ہندی فلم انڈسٹری میں بھی قدم رکھا۔انہیں شرت چندر چٹٹوپادھیائے کے مشہور بنگلہ ناول ‘دیواس’ پر مبنی فلم میں کام کرنے کا موقع ملا۔ ومل رائے کی ہدایت میں بنی اس فلم میں ان کو شہنشاہ دلیپ کمار کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ فلم میں انہوں نے پارو. کے اپنے کردار سے مداحوں کا دل جیت لیا۔ سال 1957 میں سچترا سین کی دو اور ہندی فلموں مسافر اور چمپاکلي میں کام کرنے کا موقع ملا۔ رشی کیش مکھرجی کی ہدایت میں بنی فلم مسافر میں انہیں دوسری بار دلیپ کمار کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا جبکہ فلم چمپاکلي میں انہوں نے بھارت بھوشن کے ساتھ کام کیا لیکن دونوں ہی فلمیں باکس آفس پر کوئی خاص کمال نہیں دکھاپائیں۔
سال 1960 میں آئی فلم ‘ بمبئی کا بابو’ سچترا سین کے فلمی کیریئر کی دوسری سپر ہٹ ہندی فلم ثابت ہوئی۔ راج کھوسلا کی ہدایت میں بنی اس فلم میں ا نہیں دیو آنند کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ سال 1963 میں آئی فلم اتر فالگني سچترا سین کی ایک اور اہم فلم ثابت ہوئی۔ سچترا سین کی ہدایت میں بنی اس فلم میں انہوں نے ماں اور بیٹی کی ڈبل کردار نبھایا۔ اس میں انہوں نے ایک طوائف پنا بائی کا کردار نبھایا۔ اس فلم میں پنا بائی کی موت کا منظر فلمی ناظرین آج بھی نہیں بھول پائے ہیں۔ سال 1963 میں ہی سچترا سین کی ایک اور سپر ہٹ فلم ‘سات پاکے باندھا’ ریلیز ہوئیَ۔ اس فلم میں انہوں نے ایک ایسی لڑکی کا کردار ادا کیا جو شادی کے بعد بھی اپنی ماں کے اثر میں رہتی ہے .اس وجہ سے اسکی ازدواجی زندگی میں دراڑ آ جاتی ہے ۔
بعد میں جب اسے اپنی غلطی کا احساس ہوتا ہے تب تک بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے اور اس کا شوہر اسے چھوڑ کر چلا جاتا ہے ۔ اس سنجیدہ کردار سے سچترا سین نے ناظرین کا دل جیت لیا. انہیں اس فلم کے لئے ماسکو فلم فیسٹیول میں بہترین فلم اداکارہ کے ایوارڈ سے نوازا گیا .یہ فلم انڈسٹری کی تاریخ میں پہلا موقع تھا. جب کسی ہندستانی اداکارہ کو بیرون ملک میں ایوارڈ ملا تھا ۔ بعد میں اسی کہانی پر 1974 میں کورا کاغذ فلم بنائی گئی۔ جس میں سچترا سین کے کردار کو جیا بہادری نے سلور ا سکرین پر پیش کیا۔
سال 1975 میں سچترا سین کی ایک اور سپر ہٹ فلم’ ا ٓندھي ‘ ریلیز ہوئی۔ گلزار کی ہدایت میں بنی اس فلم میں ان کوسنجیو کمار کے
ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ انہوں نے ایک ایسے سیاستداں کے کردار ادا کیا، جنہوں نے اپنے باپ سے متاثر ہوکر سیاست میں قدم کھا اور سیاست میں اس قدر رچ بس گئیں کہ اپنے شوہر سے الگ رہنے لگی۔ فلم ‘ آندھی ‘ پر وقت کے لئے پابندی لگائی گئی۔ بعد میں جب یہ ریلیز ہوئی تو اس نے باکس آفس پر اچھی کامیابی حاصل کی۔ اس فلم کے تقریبا تمام نغمے ان دنوں کافی مشہور ہوئے تھے ۔ سچترا سین نے آخری مرتبہ سال 1978 میں ریلیز بنگلہ فلم میں اداکاری۔ اس کے بعد انہوں نے فلم انڈسٹری سے ریٹائرمنٹ لے لیا اور رام کرشن مشن کی رکن بن گئیں اور سماجی کام کرنے لگی۔ سال 1972 میں سچترا سین کو پدم شري ایوارڈ دیا گیا۔ اپنی بااثر اداکاری سے ناظرین کے درمیان خاص شناخت بنانے والی سچترا سین 17 جنوری 2014 کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئیں۔