ماسکو: روس سمیت دنیا کے کئی ممالک کی خواتین میں اس وقت ہونٹوں کے لہردار کناروں کا فیشن چل پڑا ہے جسے آکٹوپس یا شیطانی ہونٹ بھی کہا جارہا ہے۔روسی خواتین اور لڑکیوں کی اکثریت انسٹا گرام اور دیگر پلیٹ فارم پر اپنے خمیدہ اور لہردار ہونٹوں کی تصاویر پوسٹ کررہی ہے۔ ان تصاویر پر لوگ ملے جلے ردِ عمل کا اظہار کررہے ہیں جس میں مبینہ طور پر ہونٹوں کے کنارے پر کسی میک اپ یا مٹیریل کو بھر کر لبوں کو خاص شکل دی جارہی ہے۔
لیکن کوئی نہیں جانتا کہ اس عجیب و غریب میک اپ رجحان کی پشت پر کون ہے؟ تاہم بعض میک اپ ماہرین کہتے ہیں کہ روسی پلاسٹک سرجن ایمیلیان براؤڈے نے یہ فیشن شروع کیا ہے جو اب جنگل میں آگ کی طرح پھیل چکا ہے۔ خواہ اس کا ذمے دار کوئی بھی ہو لیکن اب آڑھے ترچھے ہونٹوں کا یہ فیشن سوشل میڈیا پر موضوعِ بحث بن چکا ہے اور لوگ اس پر تنقید بھی کررہے ہیں۔
لیکن اس پر مزید غور کرنے سے قبل یہ بھی سن لیجیے کہ بعض پلاسٹک سرجن حضرات نے اس رحجان کو نظر کا دھوکا بھی قرار دیا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ انسانی ہونٹوں کے کناروں کو ان شکلوں میں نہیں ڈھالا جاسکتا تاہم میک اپ کے دوسرے ماہرین کا اصرار ہے کہ یہ ممکن ہے لیکن بہت ہی خطرناک عمل ہے کیونکہ اس کے لیے ہونٹوں میں انجیکشن کے ذریعے خاص میٹریل بھرکر ہی انہیں ایسی شکل دی جاسکتی ہے۔
روس کی مشہور پلاسٹک سرجن کرسٹینا ولسینزکی نے کہا کہ ہونٹوں کے بنیادی خدوخال اس طرح تبدیل نہیں کیے جاسکتے۔ اگرچہ ہونٹوں کے کناروں کو تیکھا ضرور کیا جاسکتا ہے لیکن ان میں نشیب و فراز یا لہریں نہیں بنائی جاسکتیں جو ایک امرِ محال ہے۔
کرسٹینا کے مطابق اگر ٹیکے کے ذریعے ہونٹوں میں کوئی مٹیریل ڈالا جاتا ہے تو اس سے خون کی رگیں بند ہوسکتی ہیں اور اس سے متاثرہ حصہ ہمیشہ کے لیے مردہ ہوسکتا ہے، خون کی یہ رگیں لبوں کے کنارے پر موجود ہوتی ہیں۔
میک اپ آرٹسٹ کہتے ہیں کہ شاید یہ تمام تصاویر فوٹوشاپ کی گئی ہیں لیکن اتنی حقیقی لگتی ہیں کہ خواتین اسے اصل سمجھ کر ہونٹوں میں فلنگ کرارہی ہیں۔ اس سے قبل خواتین نے ہونٹوں کو موٹا اور بھرا ہوا دکھانے کے لیے انجیکشن لگائے تھے جس کا فیشن آیا اور اب خاتمے کے قریب ہے۔