منتظمین کا دعوی ہے کہ یہ برگر دنیا کا مہنگا ترین برگر تھا
متحدہ عرب امارات کے معروف شہر دبئی میں ایک تقریب کے دوران شہر کے سات مشہور باورچیوں نے ایک برگر تیار کیا ہے جو دس ہزار امریکی ڈالرز کے عوض فروخت ہوا۔ تقریب کے منتظمین کی جانب سے اس برگر کو ‘دنیا کا مہنگا ترین برگر’ قرار دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق یہ مہنگا ترین برگر دبئی میں ‘القافلۃ الوردیۃ’ یعنی گلابی یا پنک کارواں نامی ایک مہم میں بریسٹ کینسر کے متعلق آگہی کے لیے کی جانے والی نیلامی کے دوران تیار کیا گیا تھا۔ یہ تقریب شیخ محمد بن عبداللہ الثانی کی طرف سے منعقد کروائی گئی جو قطر کے شاہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور شارجہ میں سٹیٹسٹکس اور کمیونٹی ڈویلپمنٹ کے چیئرمین ہیں۔
٭ ‘شیرخوار نے کینسر کی تشخیص میں مدد کی’
٭ ’نشاستہ والی غذاؤں کو زیادہ بھوننا صحت کے لیے خطرناک‘
نامہ نگار عمر دراز کے مطابق دبئی مال میں منعقد ہونے والی تقریب’پنک بائٹ’ میں خیراتی نیلامی کے دوران یہ ‘مہنگا ترین’ برگر متحدہ عرب امارات کے لگژری لائف سٹائل میگزین ‘وِلا 88’ کے مالک نے خریدا۔ یہ برگر شیخ محمد بن عبداللہ الثانی کی طرف سے فروخت کیے جانے والے چار برگروں میں سے ایک تھا۔ شیخ الثانی ‘پنک کاروان’ کے ایمبیسڈرز میں سے ایک ہیں۔
برگر کی تیاری میں دبئی کے بہترین سات باورچیوں نے پنک کاروان کے ایمبیسڈروں کے ساتھ مل کر حصہ لیا۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے شیخ محمد بن عبداللہ الثانی نے بتایا کہ برگر کی تیاری میں امارات کے مقامی مہنگے دنبے کا گوشت استعمال کیا گیا تھا۔
برگر کے اندر سات پیٹیز ڈالی گئیں جن کی تیاری میں بچھڑے کے گوشت اور مخصوض پنیر استعمال کی گئی۔ ان پیٹیز کو زعفران والے بن اور ہریسہ برگر ساس کے ساتھ بنایا گیا۔ تقریب میں اس کو ملک شیک کی ساتھ پیش کیا گیا جس کو اونٹنی کے دودھ سے تیار کیا گیا تھا۔
شیخ محمد بن عبداللہ الثانی نے بی بی سی کو بتایا کہ اس نیلامی کے انعقاد کا مقصد بریسٹ کینسر اور اس کی جلد تشخیص کے حوالے سے بیداری پیدا کرنے کی مہم کا حصہ تھی۔
شیخ محمد بن عبداللہ الثانی
شیخ محمد بن عبداللہ الثانی کو یہاں ان کی ٹیم کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے
’بریسٹ کینسر نہ صرف خواتین بلکہ مردوں کو بھی متاثر کرتا ہے۔ ہماری اس تقریب کا مقصد اس حوالے سے لوگوں میں آگہی پیدا کرنا اور اس موذی مرض سے جنگ کے لیے فنڈ اکٹھا کرنا تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ نیلامی کے لیے انھوں نے کوئی اچھی سی ڈش بنانے کا ارادہ کیا تھا تاہم ان کی ٹیم نے برگر بنا کر اس کو نیلام کرنے کا فیصلہ کیا۔ مجموعی طور پر سات برگر تیار کیے گئے تھے۔ چھ برگر موقع ہی پر فروخت ہو گئے اور ان کے خریداروں نے انھیں وہیں کھا لیا۔
جبکہ دس ہزار ڈالر والا برگر ٹیلی فون پر خریدا گیا اور اس کو اس کے مالک کے لیے سنبھال کر رکھ لیا گیا تھا۔
شیخ محمد بن ثانی کا کہنا ہے کے وہ ابتدا ہی سے پنک کارواں‘ کے ایمبسڈر رہے ہیں۔ دو برس قبل انھوں نے اپنی ٹیم کے ساتھ عالمی ریکارڈ توڑتے ہوئے ایک برگر سات ہزار ڈالر کے عوض بیچا تھا۔ اس دفعہ وہ اس رقم سے زیادہ پر بیچنا چاہتے تھے اور ان کو خوشی ہے کہ وہ اپنے مقصد میں کامیاب رہے۔
نیلامی سے حاصل ہونے والی تمام تر رقم برسٹ کینسر کے متعلق بیداری پیدا کرنے اور اس کی جلد تشخیص کی جانے والی کوششوں میں صرف کی جائے گی۔ انھوں نے متحدہ عرب امارات کے لوگوں کی دریا دلی کی تعریف بھی کی۔