دنیا میں کئی لوگ ایسے ہیں جن کا ماننا ہے کہ وہ کھانے کیلئے جیتے ہیں جبکہ کئی خواتین ایسی ہیں جو اپنے بناؤ سنگھار پر بے دریغ خرچ کرنے میں بھی نہیں جھجھکتیں لیکن جاپان سے تعلق رکھنے والی خاتون ساکی تموگامی ان دونوں اصولوں کے برعکس اپنی کفایت شعاری کے باعث دنیا بھر میں مقبول ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 37 سالہ رئیل اسٹیٹ ایجنٹ ساکی تموگامی کو’ جاپان کی سب سے کم خرچ خاتون‘ کے طور پر جانا جاتا ہے کیونکہ تموگامی اپنے کھانے، کپڑوں اور دیکھ بھال پر عام لوگوں کے برعکس کم سے کم رقم خرچ کرنے کی عادی ہیں۔
2019 میں جاپانی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں ساکی نے بتایا تھا کہ انہوں نے اپنی کفایت شعاری سے پورے جاپان کو چونکا دیا ہے، وہ شاذ و نادر ہی خوراک و دیگر ضروریات زندگی کے لیے روزانہ 200 ین ( ایک اعشاریہ 4 ڈالر ) خرچ کرتی ہیں۔
ساکی کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے 15سالوں سے ایسی کوئی چیز نہیں خریدی جو فروخت نہ ہوسکتی ہو، اس کم خرچ کی عادت نے انہیں 3 گھر خریدنے کے لیے کافی رقم بچانے میں مدد کی۔
ایک ڈالر کا کھانا کھاکر 15 سال میں 3 گھر خریدنے والی سب سے کم خرچ خاتون
ساکی کا کہنا تھا کہ انہوں نے 19سال کی عمر میں کفایت شعاری کے ذریعے اپنے گھر خریدنے کا ہدف طے کیا تھا جس کیلئے انہوں نے سب سے پہلے نئے کپڑے خریدنا بند کیے اور اپنے پاس پہلے سے موجود کپڑوں کی اچھی طرح دیکھ بھال شروع کردی، اس کے بعدکھانے پینے کے اخراجات کو کم کیا، بنیادی طور پر سستے کھانوں مثلاً نوڈلز، ٹوسٹ اور سستی سبزیوں پر انحصار کیا ۔
ساکی کم خرچ کے ساتھ 8 سال زندگی گزارنے کے بعد اپنا پہلا گھر خریدنے میں کامیاب ہوگئی تھیں اور 2019 تک وہ 3گھر کی مالک بن چکی تھیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ساکی نے عام خواتین کی طرح میک اپ کے اخراجات یا بال ڈائی پر لاکھوں خرچ کرنے کے بجائے اپنے بالوں کو بھی آمدنی کا ذریعہ بنا لیا، جب ساکی کے بال کافی لمبے ہو گئے تو انہوں نے ان بالوں کو تقریباً 20 ڈالر میں فروخت کیا، ان پیسوں سے ساکی کا آدھے مہینے کا کھانے کا بجٹ باآسانی نکل آیا۔
یہی نہیں ساکی نے اپنے ایک گھر کے گراؤنڈ فلور پر CAT CAFE بھی کھول رکھا ہے اور مستقبل میں دوسری جائیدادوں میں سرمایہ کاری کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔