فیروز آباد۔ اتر پردیش کے ایک اور ضلع کا نام تبدیل کرنے کی تیاریاں جاری ہیں۔ میونسپل کارپوریشن ایگزیکٹو میٹنگ میں چوڑیوں کے لئے مشہور شہر فیروز آباد کا نام بدل کر چندر نگر رکھنے کی تجویز منظور کی گئی۔ یہ تجویز دو سال قبل ضلع پنچایت میٹنگ میں بھی منظور کی گئی تھی۔
کارپوریشن میٹنگ میں 12 میں سے 11 ایگزیکٹو ممبران نے اس کی حمایت کی۔بلاک چیف لکشمی نارائن یادو نے بتایا کہ فیروز آباد کا نام پہلے چندر نگر تھا۔ بورڈ کے سامنے ایک تجویز پیش کی گئی کہ فیروز آباد کا نام بدل کر چندر نگر رکھا جائے۔
جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ اب اس تجویز کو منظوری کے لیے حکومت کو بھیجا جائے گا۔ حکومت سے منظوری ملتے ہی فیروز آباد کا نام تبدیل کر کے چندر نگر کر دیا جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں میونسپل کارپوریشن نے علی گڑھ کا نام بدل کر ہری گڑھ کرنے کی تجویز بھی منظور کی ہے۔ اس سے پہلے فیض آباد اور الہ آباد کے نام بھی بدل چکے ہیں۔ اس کے علاوہ مغل سرائے ریلوے اسٹیشن کا نام پنڈت دین دیال اپادھیائے رکھا گیا ہے۔ جھانسی اسٹیشن کے ساتھ پرتاپ گڑھ کے تین اسٹیشنوں کے نام بھی بدل گئے ہیں۔
یادر ہے کہ اس سے پہلے پرتاپ گڑھ کے ایم پی سنگم لال گپتا نے وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امت شاہ اور وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو خط بھیج کر لکھنؤ کا نام بدل کر لکشمن پور کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے خط میں لکھا کہ اب جبکہ ملک امرت کال کے دور میں داخل ہو چکا ہے، غلامی اور عیش و عشرت کی علامت لکھنؤ کا نام بدل کر لکھن پور یا لکشمن پور کر دیا جائے، جو ہندوستان کے شاندار ثقافتی ورثے، فخر، خوشحالی، وقار کی علامت ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ ہرناتھ یادو نے بھی لکھنؤ کا نام تبدیل کرنے کو لے کر وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ سے ملاقات کرنے کو کہا ہے۔ یہی نہیں، مورخ ڈاکٹر روی بھٹ اور آنجہانی مورخ ڈاکٹر یوگیش پراوین نے بھی اپنی کتاب Lucknownama میں بتایا ہے کہ لکھنؤ کا پہلا نام لکشمن پور تھا۔