سوشل میڈیا پر بالخصوص رمضان مبارک کے دنوں میں گھروں میں دسترخوانوں اور کھانے کی میزوں کی تصاویر گردش میں آتی ہیں جن پر طرح طرح کے زبردست قسم کے کھانے اور میٹھے سجے ہوتے ہیں۔
بعض لوگ بے ساختہ ان تصاویر کو پوسٹ کرتے ہیں ، بعض خود پر برسنے والی نعمت کے اظہار میں اور بعض اپنی اس مسرت کا اظہار کرتے ہوئے جو انہیں اس با برکت مہینے میں مہمانوں کے لیے افطار تیار کر کے حاصل ہوتی ہے۔
سوشل میڈیا پر ان تصاویر پر مختلف نوعیت کے تبصرے سامنے آتے ہیں۔ بعض اس کو شخصی آزادی کی نوعیت قرار دیتے ہوئے اس کی تائید کرتے ہیں جب کہ بعض دیگر لوگ اس کی مخالفت کرتے ہیں کیوں کہ ان پوسٹوں میں ضرورت مندوں اور محتاجوں کے جذبات کا خیال نہیں رکھا جاتا۔
اس سلسلے میں اردن میں سرکاری دار الافتا کے میڈیا ترجمان نے پیر کے روز ایک اخباری بیان میں کہا کہ پورے رمضان سوشل میڈیا پر کھانوں اور مشروبات کی تصاویر پوسٹ نہیں کی جانی چاہئیں۔
ادھر آن لائن فتوے سے متعلق الازہر عالمی مرکز کے رکن بلال خضر نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو دیے گئے بیان میں کہا کہ اس طرح کی تصاویر پوسٹ کرنے میں اصل چیز نیت ہے مگر ان کو پوسٹ نہ کرنا بہتر ہے تا کہ یہ غریبوں اور محتاجوں کے لیے ذہنی تکلیف اور جذبات کے مجروح ہونے کا سبب نہ بنیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضرر اور ریا سے بچنے کے لیے اور تمام لوگوں کے جذبات کے احترام میں ان تصاویر کو پوسٹ کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔