برازیل میں منگل کے روز جیئر بولسونارو نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تو وہ 21 کروڑ کی آبادی والے ملک کے 38 ویں صدر بن گئے۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں دائیں بازو کے شدت پسند 63 سالہ رہ نما بولسونارو نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ برازیل کو بدعنوانی اور جرائم سے نجات دلائیں گے۔ انہوں نے اپنی انتخابی مہم میں اعلان کیا تھا کہ وہ دارالحکومت برازیلیا میں فلسطنی سفارت خانے کو بند کر دیں گے اور “جب وقت اجازت دے گا” تو برازیل کے سفارت خانے کو تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کر دیں گے۔
جہاں تک بولسو نارو کی 37 سالہ اہلیہ میشیل بولسونارو کا تعلق ہے تو وہ عمر میں بولسونارو سے تقریبا 26 برس چھوٹی ہیں۔ وہ اپنے شوہر کے برعکس نہ تو دائیں بازو سے تعلق رکھتی ہیں اور نہ وہ شدت پسند ہیں۔ میشیل طویل عرصے سے انسانیت کے میدان اور فلاحی شعبے میں سرگرم ہیں۔ یہاں تک کہ انہوں نے “اشاروں کی زبان بھی سیکھ لی” تا کہ وہ سماعت اور گویائی سے محروم افراد کے ساتھ بھی بآسانی بات چیت کر سکیں۔ حلف برداری کے روز بولسونارو کے خطاب کے بعد میشیل نے اپنے شوہر سے اصرار کیا کہ وہ بھی اس موقع پر خطاب کرنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے یہ خطاب گونگے اور بہرے افراد کے لیے اشاروں کی زبان میں کیا۔ واضح رہے کہ جنوبی امریکا کے ملک برازیل میں گونگے اور بہرے افراد کی تعداد 90 لاکھ ہے۔
بولسونارو کی میشیل سے ایک 10 سالہ بیٹی ہے جس کا نام لاؤرا ہے۔ بولسونارو کی سابقہ اہلیہ سے ان کے چار بیٹے ہیں۔ بولسونارو کا میشیل سے تعارف 2007 میں ہوا جب وہ پارلیمنٹ میں بطور سکریٹری اپنے فرائض انجام دے رہی تھیں۔ بولسونارو نے میشیل کی شخصیت سے متاثر ہو کر اسی سال ان سے شادی کر لی۔
میشیل نے اپنے خطاب میں کہا کہ اب خاتون اول بننے کے بعد میں اپنے رفاہی اور خیراتی کاموں کو زیادہ بڑی سطح پر انجام دے سکوں گی ،،، یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے اور میرا فرض ہے۔