لکھنؤ: ۳۴ سالہ نیلو کو دردزہ کی وجہ سے کنبے والے جھلکاری بائی اسپتال لے کر آئے ۔ اسپتال میں ڈاکٹروں نے اسے پانچ دن تک بھرتی رکھا لیکن زچگی نہیں کرائی۔ مریضہ کی حالت بگڑنے پر اس کا آپریشن کیا گیا، جب خاتون کی حالت بے قابو ہوئی تو ڈاکٹروںنے آپریشن شروع کیا اور مردہ بچہ کنبے والوں کو پکڑادیا۔
زچہ کی حالت بگڑی تو علاج کے بجائے اسے دوسرے اسپتال لے جانے کا مشورہ دیا۔ تھک ہارکر کنبے والےنیلو کو پرائیویٹ اسپتال لے گئے جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔ معاملے کی شکایت پر ڈی ایم نے جانچ کے احکامات دیئے۔
اتریٹھیا کی رہنے والی حاملہ نیلو کا علاج جھلکاری بائی اسپتال میں چل رہا تھا۔ اس کی جانچیں معمول تھیں، شوہر مکیش نے بتایاکہ ۲۹؍اپریل کی شب کو نیلودرد زہ محسوس ہوا۔ گھروالے اسے لے کر جھلکاری بائی اسپتال آئے جہاں اسے بھرتی کرایا گیا۔ کنبے نے ڈاکٹروںسے دردزہ کی بات کہتے ہوئے زچگی کی بات کہی۔ ماہ کے آخری دن ۳۰؍اپریل کو اسپتال میں ایک ملازم کے سبکدوش ہونےکی پارٹی چل رہی تھی سبھی اس میں مصرف تھے جس کے سبب کسی نے مکیش کی بات پر دھیان نہیں دیا۔ ڈاکٹر جنرل زچگی کی بات کہہ کر اسے ٹالتے رہے۔ اس دوران نیلو کی حالت بگڑتی گئی، حاملہ کو وقت پر مناسب علاج نہ ملنے کے سبب ۲؍مئی کو نیلو کی حالت بہت سنگین ہوگئی ۔ ۴؍مئی کو نیلو کی حالت دیکھتے ہوئے کنبہ والوںنے ڈاکٹروں سے زچہ کی خوشامد کی تب نیلو کی معمولی حالت بتانے والی ڈاکٹر نے حمل میں بچہ کے الٹا ہوجانے کی بات کہی اور فوراً آپریشن کی ضرورت بتاتے ہوئے نیلو کو اوٹی میں منتقل کرایا۔ تھوڑی ہی دیر میں ڈاکٹر نے مردہ بچہ کی پیدا ہونے کی اطلاع کنبے والوںکو دی۔ مکیش نے الزام عائد کیاکہ ڈاکٹر خون کی ضرورت کی بات کہہ کر اسے خون کےلئے دوڑاتے رہے۔ اس نے کسی طرح سے سول اسپتال سے ایک یونٹ اور کے جی ایم یو سے تین یونٹ خون لاکر دیا۔ اس کےبعد بھی زچہ کو خون نہیں چڑھایا گیا۔ وینٹی لیٹر کی ضرورت بتاکر مریضہ کو ریفر کردیا اور ایمبولینس وغیرہ بھی فراہم نہیں کرائی۔ مریضہ کی جان خطرے میں ہے اس کی اطلاع کنبے والوںکو دی اسے کانپور روڈ واقع ایک نجی اسپتال لے گئے تھے جہاں ڈاکٹروںنے نیلو کو مردہ قرار دے دیا۔ مکیش نے معاملے کی شکایت ضلع مجسٹریٹ سے کی تو ضلع مجسٹریٹ نے سی ایم او کو ۱۱؍جولائی تک رپورٹ پیش کرنے کے احکامات دیئے۔