اسرائیل کے فضائی حملوں میں 200 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں جسے روکنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا منگل کے روز ایک ہنگامی اجلاس ہونا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق منگل کی صبح غزہ کی ایک اور عمارت اسرائیلی فضائی حملے میں تباہ ہوگئی۔
بمباری کے خاتمے کے عالمی مطالبے کے باوجود اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے گزشتہ رات کہا تھا کہ اسرائیل ‘دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملے جاری رکھے گا’۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے 10 مئی کو غزہ کی پٹی پر اپنی فضائی مہم کا آغاز کیا تھا۔
اس سے قبل اسرائیل نے مسلمانوں کے تیسرے مقدس ترین مقام مسجد الاقصیٰ میں مسلمان نمازیوں پر شیلنگ کی تھی اور مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) سے مسلمانوں کو بے دخل کرنے کی کوشش کی تھی جس کے رد عمل میں غزہ پر حکومت کرنے والے اسلام پسند تنظیم حماس نے اسرائیل پر راکٹ فائر کیے تھے۔
دونوں اطراف کے عہدیداروں کے مطابق غزہ میں اسرائیل کے فضائی حملوں میں 61 بچوں سمیت 212 فلسطینی جاں بحق ہوگئے ہیں جبکہ حماس کے فائر کیے گئے راکٹوں سے اسرائیل میں ایک بچے سمیت 10 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
منگل کے روز طے شدہ سلامتی کونسل کا اجلاس کشیدگی میں اضافے کے بعد چوتھا ہوگا اور اسے اسرائیل کے اہم اتحادی امریکا نے ایک ہفتے میں تیسری بار تشدد کو روکنے کے لیے قرارداد کو روکنے کے بعد طلب کیا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے تشدد کے فوری خاتمے کے دیگر عالمی رہنماؤں اور اپنے ہی ڈیموکریٹک پارٹی کے مطالبے میں شامل ہونے سے مزاحمت کے بعد نیتن یاہو کو شب بتایا کہ وہ جنگ بندی کی حمایت کرتے ہیں تاہم وہ جنگ بندی کا مطالبہ کرنے سے قاصر رہے۔
اے ایف پی کے صحافیوں کے مطابق اسرائیل کی غزہ کے گنجان آباد ساحلی علاقے میں بمباری رات بھر جاری رہی۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ انہوں نے غزہ میں راتوں رات 65 ‘اہداف’ پر حملہ کیا جبکہ حماس نے درجنوں راکٹ فائر کیے تھے جن میں سے بیشتر کو ایئر ڈیفنس سسٹم نے روک دیا۔
کورونا لیبارٹری پر حملہ
پیر کی رات اسرائیلی حملوں نے غزہ کی واحد کورونا وائرس ٹیسٹ کرنے والی لیبارٹری کو نشانہ بنایا اور قطری ریڈ کریسنٹ کے دفتر کو نقصان پہنچایا۔
غزہ میں کورونیو وائرس کے مثبت نتائج کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ 28 فی صد ہے۔
غربت کا شکار علاقے کے ہسپتال جو تقریباً 15 سالوں سے اسرائیل کی جانب سے پابندیوں کا سامنا کررہے ہیں، میں مریضوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
غزہ کی رہائشی 20 سالہ روبا ابو الاوف نے بتایا کہ انہیں آج کی رات بھی شدید بمباری کی امید ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘ہمارے پاس گھر بیٹھنے کے سوا کچھ نہیں ہے، موت کسی بھی لمحے آسکتی ہے، بمباری اندھا دھند کی جارہی ہے’۔