سعودی عرب کا کہنا ہے کہ سعودی سکیورٹی اہلکاروں نے مکہ مکرمہ میں اسلام کے مقدس ترین مقام مسجد الحرام پر ایک دہشتگرد حملے کے منصوبے کو ناکام بنا دیا ہے۔
سعودی وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ ایک عمارت میں موجود ایک خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اس وقت اڑا لیا جب سکیورٹی اہلکاروں نے اس کی عمارت کو گھیرے میں لیا۔
دھماکے کے بعد عمارت کو شدید نقصان پہنچا اور 11 افراد زخمی ہوئے جن میں پانچ پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔
یاد رہے کہ اسلامی مہینے رمضان کے آخری دنوں کے باعث لاکھوں مسلمان اس وقت مکہ میں موجود ہیں۔
اس حملے کے بارے میں سعودی حکام نے مزید کوئی اطلاعات جاری نہیں کی ہیں۔
سعودی وزارت داخلہ کے ترجمان جنرل منصور الترکی نے سعودی ٹی وی کو بتایا کہ ‘پولیس نے مسجدالحرام پر حملے کے منصوبے کو ناکام بنا دیا ہے۔’
وزارت داخلہ کے مطابق مسجدالحرام کے قریب ایک عمارت کو گھیرے میں لیا جس میں ایک مشتبہ شدت پسند تھا۔
‘اس شخص نے سکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ شروع کر دی جس کے جواب میں سکیورٹی اہلکاروں نے بھی فائرنگ کی۔ اور تھوڑی دیر بعد اس شخص نے اپنے آپ کو اڑا لیا۔’
مسجدالحرام کے قریب اس کارروائی سے قبل مکہ اور جدہ میں پولیس نے ایک عورت سمیت پانچ مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔
ترجمان نے بتایا کہ اس دھماکے کے نتیجے میں عمارت جزوی طور پر تباہ ہوئی جس کے باعث چھ عام شہری بھی زخمی ہوئے۔
ایران نے مکہ میں مسجد الحرام کے قریب خودکش حملے کی مذمت کرتے ہوئے سعودی عرب کو دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے تعاون کی پیشکش کی ہے۔
یاد رہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات منقطع ہیں۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے ‘ایران ہمیشہ دوسرے ممالک کو ایسے مجرمان سے نمٹنے کے لیے تعاون کی پیشکش کے لیے تیار ہوتا ہے۔’
واضح رہے کہ گذشتہ چند سالوں میں سعودی عرب میں متعدد حملے کیے جا چکے ہیں اور ان میں سے کئی کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے قبول کی ہے۔
ان حملوں میں سے بیشتر میں ملک کی سکیورٹی حکام اور اقلیتی شیعہ برادری کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
جولائی 2016 میں شہر مدینہ منورہ میں مسجد النبوی کے قریب ایک خودکش حملے میں چار سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔
سعودی عرب دولتِ اسلامیہ اور شام اور عراق میں دیگر دہشتگرد تنظیموں کے خلاف امریکی اتحاد کا حصہ ہے۔