لکھنؤ: اترپردیش حکومت نے نئی آبکاری پالیسی نافذ ہونے کے بعد ریاست میں نا صرف کنٹری میڈ شراب کی قیمتوں میں کمی آئے گی بلکہ حکومت کے خزانے کو بھی مستحکم کیا جاسکے گا۔ریاست کے آبکاری کمشنر سونتھل پانڈین سی نے بدھ کو نئی آبکاری پالیسی کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں کنٹری میڈ شراب کی مختلف اقسام کو محفوظ کرت ہوئے انہیں اب صرف چار حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔
پہلے یہ نو زمروں میں ہوتی تھیں اور ان کے دام بھی الگ الگ ہوتے تھے ۔ شراب کی قیمتوں میں کمی لانے کی سب سے بڑی وجہ یوپی میں گرین الکوہل کو بڑھاوا دینے کی پالیسی ہے ۔ اس سے ریاست کے دوسرے ریاستوں پر انحصاریت ختم ہوئی ہے اور ریونیو کو بھی فائدہ مل رہا ہے ۔
ایکسائز کمشنر نے بتایا کہ’حکومت شیروں والی شراب کی جگہ اناج والی شراب کو فروغ دے رہی ہے ۔ اناج کی شراب پوری دنیا میں اعلیٰ ترین معیار کی سمجھی جاتی ہے ۔پہلے ہمیں پنجاب اور ہریانہ جیسی ریاستوں سے اناج کی شراب درآمد کرنی پڑتی تھی، جب کہ اب اسے ریاست میں ہی تیار کیا جا رہا ہے ۔
ایسی صورتحال میں نہ صرف امپورٹ ڈیوٹی کی بچت ہوتی ہے بلکہ جی ایس ٹی بھی کم ہوتا ہے ۔اس کے علاوہ لائسنس فیس 254 روپے فی بلک لیٹر مقرر کرنے سے حکومت کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔ اس کے علاوہ کم از کم گارنٹی کوٹہ اور کم از کم گارنٹی ریونیو میں 10 فیصد اضافہ کرکے 2024 -25 میں 50 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی آمدنی حاصل کرنے کا ہدف ہے ۔
اس کے باوجود شراب کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں ہوگا، بلکہ دانے والی شراب اور یو پی مال کی 42.8 ڈگری شراب کی قیمت، جو پہلے 90 روپے میں ملتی تھی، کم ہو کر 85 روپئے ہوجائے گی۔وہیں یو پی ایم ایل شراب میں 36 ڈگری شراب کو نئی کیٹیگری کے طور پر شامل کیا گیا ہے جس کی قیمت 75 روپے رکھی گئی ہے ۔