جموں: آن لائن گیم ‘‘پب جی ’’ ایک فٹنس ٹرینر کیلئے تفریح کے سامان کے بجائے خطرہ جان ثابت ہوکر اس کو ہسپتال پہنچائی ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ جموں میں اس نوعیت کا چھٹا کیس ہے ۔
باوثوق ذرائع سے یو این آئی کو معلوم ہوا کہ قریب دس روز پہلے ایک فٹنس ٹرینر آن لائن گیم ‘‘ پب جی ’’ کا عادی ہوگیا جس کے باعث گیم کا ایک راونڈ مکمل ہونے کے بعد مذکورہ شخض کواس لئے ہسپتال میں داخل ہونا پڑا کیونکہ اس نے اپنے آپ کو ہی مکے مارنا شروع کئے جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوا۔ایک ڈاکٹر نے اپنا نام صیغہ راز میں رکھنے کی شرط پر بتایا کہ مریض کی حالت فی الوقت غیر مستحکم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مریض کا دماغی توازن جزوی طور بگڑ گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مریض لوگوں کو پہچان سکتا ہے لیکن وہ ابھی بھی بے ہوشی کی حالت میں ہے اور اس کا دماغ مکمل طور پر پب جی گیم کے زیر اثر ہے ۔انہوں نے کہا کہ مذکورہ مریض زیر نگرانی ہے اور اس کا علاج ومعالجہ شروع ہوچکا ہے ۔ڈاکٹر نے مریض کے صحت یاب ہونے کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مریض کچھ دنوں میں ٹھیک ہوگا۔ ادھر ہسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ جموں میں اس نوعیت کا چھٹا کیس ہے ۔انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ بھی ایسے کیسز ہوں گے جو نظر انداز ہوئے ہوں گے ۔ڈاکٹروں نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بچوں کے رات گئے تک تنہائی میں موبائل فون کے استعمال پر کڑی نظر رکھیں۔انہوں نے عوام سے تاکید کی وہ بچوں کے رات گئے تک موبائل فون استعمال کرنے کو نظر انداز نہ کریں بلکہ اگر ممکن ہوسکے تو رات کے وقت بچوں سے موبائل فون چھین کر اپنی تحویل میں رکھیں۔دریں اثنا لوگوں نے ریاستی گورنر سیتیہ پال ملک سے اپیل کی ہے کہ وہ یہ گھمبیر معاملہ متعلقہ حکام کے ساتھ اُٹھا کر ایسی مضر جان گیموں پر ریاست اور ملک میں پابندی عائد کرانے میں فوری اقدام کریں۔قابل ذکر ہے کہ چین میں آن لائن گیمنگ اتھیکس کمیٹی نے سال رفتہ کے ماہ دسمبر میں کئی آن لائن گیمز پر پابندی عائد کی جن میں پب جی گیم بھی شامل ہے ۔