بحرِ اوقیانوس میں جنم لینے والا تاریخ کا سب سے طاقت ور طوفان ‘اِرما’ کیریبئن کے شمال مشرقی جزائر سے ٹکراگیا ہے۔
طوفان جزائرِ کیریبئن سے گزرتا ہوا پورٹو ریکو، ڈومینیکن ری پبلک، ہیٹی اور کیوبا سے ٹکرائے گا جہاں سے خدشہ ہے کہ وہ امریکی ساحلی ریاست فلوریڈا کا رخ کرسکتا ہے۔
امریکہ کی ‘نیشنل ویدر سروس’ کے مطابق طوفان کا مرکز منگل اور بدھ کی درمیانی شب کیریبئن کے جزیرے باربودا سے ٹکرایا۔
طوفان کے زیرِ اثر شدید بارشوں اور طوفانی ہواؤں نے باربودا کے نزدیکی جزیرے اینٹیگوا میں خاصی تباہی مچائی ہے۔
طوفان کے باعث مختلف جزائر کے درمیان مواصلاتی رابطے منقطع ہوگئے ہیں اور کئی مقامات پر رہائشیوں کو سرکاری شیلٹرز میں پناہ لینا پڑی ہے۔
جزائرِ بہاماس کی حکومت نے کم از کم چھ جزائر کے رہائشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کا حکم دیا ہے اور طوفان کے پیشِ نظر دیگر جزائر کے لوگوں سے گھروں میں رہنے کی اپیل کی ہے۔
حکام نے متنبہ کیا ہے کہ طوفان کے راستے میں پڑنے والے نشیبی علاقوں کے زیرِ آب آنے اور بلند سمندری لہروں کے ساحلی علاقوں سے ٹکرانے کا اندیشہ ہے۔
امریکہ کی نیشنل ویدر سروس نے ‘ارما’ کو کیٹگری 5 کا طوفان قرار دیا ہے جو سب سے شدید طوفان کی علامت ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بحرِ اوقیانوس میں اس سے قبل اتنی شدت کا کوئی طوفان ریکارڈ نہیں کیا گیا۔
امریکہ کے ‘ہریکین سینٹر’ کے مطابق طوفان کے باعث 295 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں جن کی شدت مزید ایک، دو روز تک برقرار رہے گی۔
طوفان کے خطرے کے پیشِ نظر امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاست فلوریڈ ا اور امریکہ کے زیرِ انتظام علاقوں پورٹوریکو اور ورجن آئی لینڈز میں ہنگامی حالت نافذ کردی ہے۔
‘نیشنل ویدر سروس’ کے مطابق ماضی میں پورٹوریکو نے اتنے شدید طوفان کا سامنا 1928ء میں کیا تھا جب ‘سین فلپ’ نامی طوفان سے پیورٹو ریکو، فلوریڈا اور نزدیکی علاقوں میں تقریباً پونے تین ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
حکام کے مطابق طوفان آئندہ ہفتے تک امریکہ کی ریاست فلوریڈا کے ساحلی علاقوں سے ٹکرانے کا خدشہ ہے لیکن امکان ہے کہ اس وقت تک اس کی شدت میں کمی آچکی ہوگی۔