اکتوبر 2017 میں ہولی وڈ پروڈیوسر 68 سالہ ہاروی وائنسٹن کی جانب سے درجنوں خواتین اور اداکاروں کو کئی سال تک جنسی طور پر ہراساں کرنے اور انہیں ریپ کا نشانہ بنانے کی خبریں سامنے آنے کے بعد دنیا میں تہلکہ مچ گیا تھا۔
خواتین واداکاراؤں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے معاملات پر امریکی اداکاراؤں اور بااثر خواتین نے ابتدائی طور پر ’می ٹو‘ مہم کا آغاز کیا تھا۔
اس مہم کی کامیابی کے بعد خواتین نے امریکی حکومت کے تعاون سے جنوری 2018 میں ’ٹائمز اپ‘ نامی تنظیم قائم کی تھی۔ اس ادارے کی پہلی چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) لیزا بارڈر کو تعینات کیا گیا تھا۔
لیزا بارڈر نے بطور ٹائمز اپ کی سی ای او کئی کارنامے سر انجام دیے، انہوں نے خواتین کو ہراساں کرنے والے طاقتور افراد کو قانون کے کٹہڑے میں لانے کے لیے اقدامات بھی اٹھائے۔
تاہم انہوں نے رواں ماہ 18 فروری کو عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔
لیزا بارڈر اور ٹائمز اپ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ لیزا بارڈر نے خاندانی وجوہات کی وجہ سے استعفیٰ دیا ہے۔ تاہم ان کی خاندانی اور ذاتی وجوہات کو بیان نہیں کیا گیا تھا۔