ملائیشیا کے سابق وزیراعظم مہاتیر محمد نے کہا ہے کہ انہیں یہ ناگوار گزرا کہ ان کے فرانس میں انتہاپسندوں کے حملوں پر بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر لیا گیا۔
امریکی خبررساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق 95 سالہ مہاتیر محمد نے اس وقت بڑے پیمانے پر غم و غصے کو جنم دیا جب انہوں نے اپنے بلاگ میں لکھا کہ اگر ’آنکھ کے بدلے آنکھ‘ کے قانون کا اطلاق ہوتا ہے تو ماضی میں ہوئے قتل عام کے لیے مسلمانوں کو غصہ کرنے اور لاکھوں فرانسیسی لوگوں کے قتل کا حق ہے۔
ٹوئٹر کی جانب سے مہاتیر محمد کے اس ریمارکس پر مشتمل ٹوئٹ کو تشدد کو بڑھاوا دینے کا کہتے ہوئے ہٹا دیا گیا جبکہ فرانس کے ڈیجیٹل منسٹر نے کمپنی سے مطالبہ کیا کہ وہ مہاتیر محمد کے لیے اپنے پلیٹ فارم پر پابندی لگائے۔
But by and large the Muslims have not applied the “eye for an eye” law. Muslims don’t. The French shouldn’t. Instead the French should teach their people to respect other people’s feelings.
— Dr Mahathir Mohamad (@chedetofficial) October 29, 2020