نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر لیڈر سبرامنیم سوامی کو اجودھیا کے بابری مسجد-رام جنم بھومی ملکیت مقدمہ کی فوری سماعت کا آج بھروسہ دلاتے ہوئے اس مقدمے سے متعلق اپیلوں کو جلد سماعت کے لئے رضامندی ظاہر کی۔
چیف جسٹس جگدیش سنگھ کیہر اور جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی صدارت والی بنچ نے کہا کہ جلد سے جلد سماعت کے لئے بابری مسجد -رام جنم بھومی ملکیت مقدمے کو سماعت کے لئے درج فہرست کیا جائے گا۔ تاہم، کورٹ نے اس کے لئے کوئی تاریخ مقرر نہیں کی ہے ۔بی جے پی کے لیڈر نے اپنی دلیل میں کہا ہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیلیں سپریم کورٹ میں سات سال سے زیر التوا ہیں اور ان پر جلد سماعت کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ متنازعہ مقام پر بغیر کسی پریشانی کے پوجا کرنے کے اپنے حق پر عمل کے لئے انہوں نے پہلے بھی ایک عرضی دائر کی تھی۔ الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے 2010 میں اپنے فیصلے میں اتر پردیش کے اجودھیا کی 2.77 ایکڑ متنازعہ اراضی کو تین حصوں میں بانٹنے کا حکم دیا تھا۔ تین ججوں والی بنچ نے کہا تھا کہ مقدمہ کے تین فریقوں سنی وقف بورڈ، نرموہی اکھاڑا اور رام للا کے درمیان تقسیم کر دیا جائے ۔
اس کے بعد سے یہ مقدمہ سپریم کورٹ میں زیر غور ہے ۔ واضح ر ہے کہ عدالت عظمی نے اس سے پہلے اجودھیا معاملے میں جلد سماعت سے انکار کیا تھا، جس سے مسٹر سوامی کو بڑا جھٹکا لگا تھا۔
عدالت نے مسٹر سوامی سے پوچھا تھا کہ”آپ اس معاملے میں فریق نہیں ہیں تو پھر آپ کو عدالت میں کس حق سے آ رہے ہیں دریں اثناء، مسٹر سوامی نے آج پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں صحافیوں سے کہا کہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے کل شام انہیں ایک خط بھیج کر اطلاع دی ہے کہ وہ اس معاملے میں ایک فریق ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آج اس معاملے کی سماعت کے دوران مرکزی حکومت کا موقف رکھنے کوئی نہیں آیا جبکہ اترپردیش حکومت کا موقف رکھنے اس کے وکیل آئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ اکیلے ہی اس معاملے کو سپریم کورٹ میں زوردار طریقے سے اٹھاتے رہیں گے ۔