نئی دہلی : سپریم کورٹ نے پیر کو امیزون اور والمارٹ کے فلپ کارٹ ای کامرس پلیٹ فارم کے مبینہ مخالف مسابقتی عمل سے متعلق تمام عرضیوں کو فیصلہ کے لیے کرناٹک ہائی کورٹ کی سنگل بنچ کو منتقل کر دیا۔
جسٹس ابھے اوکا اور جسٹس پنکج مٹھل کی بنچ نے متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد یہ حکم دیا۔
بنچ نے تمام متعلقہ فریقین کی جانب سے اس طرح کی منتقلی پر رضامندی کے بعد مقدمات کو ہائی کورٹ میں منتقل کرنے کی ہدایت کی۔
مسابقتی کمیشن آف انڈیا (سی سی آئی) نے اس کیس کو منتقل کرنے کا مطالبہ کیا تھا کیونکہ دہلی، پنجاب اور ہریانہ، کرناٹک اور الہ آباد کی مختلف ہائی کورٹس میں مفاد عامہ کی عرضیاں زیر التوا تھیں۔
عدالت عظمیٰ نے قبل ازیں اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمانی کو دو درجن سے زیادہ عرضیوں کو کرناٹک ہائی کورٹ کی سنگل جج بنچ کو منتقل کرنے کے لیے سی سی آئی سے ہدایات لینے کے لئے کہا تھا۔
درخواستوں میں کہا گیا ہے کہ دو سرکردہ پلیٹ فارمز کی جانب سے پیش کی جانے والی ای کامرس سروسز سے متعلق پوچھ گچھ کافی عمومی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اگر ان پلیٹ فارمز پر کسی بھی مخالف مسابقتی سرگرمی کو جاری رکھنے کی اجازت دی جاتی ہے تو یہ ہر گزرتے دن لاکھوں نہیں تو کروڑوں عام لوگوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ تحقیقات 2020 میں شروع ہونی تھی، لیکن قانونی چارہ جوئی کے پہلے دور میں امیزون اور فلپ کارٹ کے حق میں دیے گئے حکم امتناعی کی وجہ سے اس میں کافی تاخیر ہوئی۔
سی سی آئی نے اپنی منتقلی کی درخواست میں کہا ’’چار سال گزر چکے ہیں اور موجودہ کیس میں حتمی حکم جاری ہونا باقی ہے۔‘‘
سی سی آئی نے دہلی ٹریڈ ایسوسی ایشن کے امیزون اور فلپ کارٹ کی طرف سے مسابقتی ایکٹ 2002 کی خلاف ورزی کے الزامات کوبادی النظر میں درست پایا۔
یہ الزام لگایا گیا کہ ای کامرس کمپنیاں مسابقتی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خصوصی انتظامات، بھاری چھوٹ وغیرہ میں شامل ہیں۔
سی سی آئی نے ڈائریکٹر جنرل کے ذریعہ تحقیقات کا حکم دیا جسے امیزون اور فلپ کارٹ نے چیلنج کیا ۔
کرناٹک ہائی کورٹ نے ستمبر میں امیزون کے خلاف مزید کارروائی پر روک لگا دی تھی۔ اس کے بعد دیگر تمام ہائی کورٹس میں بھی اسی طرح کے احکامات جاری کیے گئے۔