گزشتہ دنوں دہلی کے کوچنگ سنٹر میں یو پی ایس سی کی تیاری کر رہے 3 امیدواروں کی بیسمنٹ کے پانی میں ڈوب جانے سے ہوئی موت پر ہنگامہ مچا ہوا ہے۔ حادثہ کے بعد پورے ملک میں کوچنگ سنٹر کی جانچ پڑتال شروع ہو گئی ہے اور کئی کوچنگ سنٹرس پر تالا بھی لگ چکا ہے۔
معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے بھی اس سلسلے میں اپنا سخت رخ ظاہر کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے آج اس معاملے پر از خود نوٹس لیتے ہوئے مرکز و دہلی حکومت کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ جب تک کوچنگ اداروں میں تحفظ کے معیار کو یقینی نہیں بنایا جاتا تب تک آن لائن کلاسز ہی چلائے جائیں۔ عدالت نے مزید کہا کہ ملک کے الگ الگ حصوں سے آئے امیدواروں کی زندگی سے کوچنگ ادارے کھیل رہے ہیں جو ایک سنگین معاملہ ہے۔
عدالت نے مرکز اوردہلی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب مانگا ہے کہ اس سلسلے میں معیاری تحفظ پر کیسے عمل کیا جائے۔ اس واقعہ کو آنکھ کھولنے والا بتاتے ہوئے جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس اجول بھوئیاں کی بنچ نے کہا کہ ’’یہ کوچنگ انسٹی چیوٹ موت کے چیمبر بن گئے ہیں۔‘‘
غور طلب رہے کہ 29 جولائی کو دہلی کے چیف سکریٹری نے دہلی حکومت کو اپنی رپورٹ سونپی تھی۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ راجندر نگر واقع راؤ کوچنگ انسٹی ٹیوٹ نے ڈرینج سسٹم کو پوری طرح سے بلاک کر دیا تھا۔
ساتھ ہی انسٹی ٹیوٹ میں بچاؤ کا کوئی نظم نہیں تھا۔ حالانکہ اس رپورٹ پر کئی سوال اٹھے ہیں۔ ایم سی ڈی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ جس پراپرٹی میں کوچنگ سنٹر چل رہا تھا، اس پارکنگ کی اونچائی آس پاس کی پراپرٹی کے مقابلے کم تھی۔ علاقے کی دیگر عمارتوں میں زیادہ پانی جمنے کی حالت میں بارش کے پانی کو پارکنگ ایریا اور بیسمنٹ میں جانے سے روکنے کے لیے بیریئر وال لگائی گئی تھی۔
رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ کوچنگ سنٹر عمارت کے سیکوریٹی ملازمین نے کوئی نگرانی نہیں رکھی جس کی وجہ سے پانی بغیر رکے پارکنگ ایریا کے بیسمنٹ میں داخل ہو گیا۔ قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ سے قبل گزشتہ دنوں اس معاملے میں سماعت کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے بھی سخت ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔