بنگلہ دیش میں پیدا افرا تفری کے درمیان آج عبوری حکومت تشکیل پانے والی ہے۔ شیخ حسینہ کے ذریعہ وزیر اعظم عہدہ سے استعفیٰ دیے جانے کے بعد سے ہی عبوری حکومت تشکیل دینے کی پیش رفت شروع ہو گئی تھی اور آج رات 8.30 بجے حلف برداری کی تقریب منعقد کرنے کی تیاریاں چل رہی ہیں۔ اس تقریب میں کم و بیش 400 افراد کی شرکت کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ اس وقت سبھی کو محمد یونس کی وطن واپسی کا انتظار ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نوبل انعام یافتہ محمد یونس آج دوپہر تقریباً 3 بجے پیرس سے بنگلہ دیش پہنچیں گے جس کے بعد سیاسی ہلچل مزید تیز ہو جائے گی۔
دراصل عبوری حکومت کی قیادت محمد یونس ہی کرنے والے ہیں۔ اس عبوری حکومت میں 15 لوگوں کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، لیکن ابھی تک یہ طے نہیں پایا ہے کہ اس میں کون کون لوگ شامل ہوں گے۔ جب محمد یونس ڈھاکہ پہنچیں گے تو سبھی ناموں پر مہر لگائی جائے گی۔
حالانکہ کئی ناموں کا تذکرہ سیاسی حلقے میں ہو رہا ہے جن میں طلبا تحریک کے کچھ لیڈران بھی شامل ہیں۔ ’پروتھوم الو‘ اخبار نے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ طلبا تحریک کے لیڈران حکومت میں اپنا دو نمائندہ چاہتے ہیں۔ وہ دو نام کون ہیں، اس سلسلے میں فی الحال کوئی جانکاری سامنے نہیں آئی ہے۔ ایسی بھی خبریں ہیں کہ بنگلہ دیشی صدر شہاب الدین بھی اپنے 2 نمائندوں کو عبوری حکومت کی 15 رکنی ٹیم میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔