کابل: طالبان نے افغانستان کے دوسرے اور تیسرے بڑے شہر قندھار اور ہرات پر بھی قبضہ کرلیا، امریکی فوجی مشن ختم ہونے سے چند ہفتوں قبل پریشان افغان حکومت کے لیے مشکلات مزید بڑھ گئیں۔
ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق قندھار اور ہرات پر قبضہ طالبان کے لیے اب تک کا سب سے بڑا انعام ہے جو ایک ہفتے سے جاری لڑائی میں افغانستان کے 34 صوبائی دارالحکومتوں میں سے 12 حاصل کرچکے ہیں۔
دوسری جانب غزنی پر قبضے نے افغان دارالحکومت کو ملک کے جنوبی صوبوں سے منسلک کرنے والی انتہائی اہم شاہراہ کو منقطع کردیا جو امریکی اور نیٹو فوجیوں کے حملوں سے طالبان حکومت کو بے دخل کرنے کے 20 سال بعد اسی طرح اپنے آپ کو حملے کی زد میں دیکھ رہے ہیں۔
جمعرات کی رات گئے افغان عہدیدار نے بتایا کہ طالبان نے صوبہ بادغیس کے مغربی حصہ بھی بڑی حد تک اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔
طالبان کی ایک ٹوئٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ عسکریت پسندوں نے صوبائی گورنر کی کرسی، پولیس ہیڈکوارٹرز اور دیگر اہم سرکاری عمارات پر قبضہ کرلیا۔
اگرچہ کابل ابھی تک براہ راست خطرے میں نہیں ہے لیکن نقصانات اور دوسری جگہوں پر لڑائیوں نے دوبارہ ابھرنے والے طالبان کی گرفت کو مزید سخت کر دیا ہے جو اندازے کے مطابق ملک کے دو تہائی حصے پر قابض ہیں اور کئی دوسرے صوبائی دارالحکومتوں میں حکومتی فورسز پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔
ہزاروں افغان ایک بار پھر طالبان کی ظالمانہ جابرانہ حکومت کے خوف سے گھر چھوڑ کر فرار ہوگئے ہیں۔
امریکی ملٹری انٹیلی جنس کی تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا کہ کہ کابل 30 دنوں کے اندر عسکریت پسندوں کے قبضے میں جا سکتا ہے اور اگر موجودہ رجحان جاری رہا تو طالبان چند ماہ میں پورے افغانستان پر قابض ہوسکتے ہیں۔
اگر طالبان اسی رفتار سے آگے بڑھتے رہے تو افغان حکومت آئندہ آنے والے دنوں میں بالآخر دارالحکومت اور دیگر شہروں کے دفاع کے لیے پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو سکتی ہے۔
ہرات شہر میں عسکریت پسندوں کے حملے 2 ہفتوں سے جاری تھے لیکن جمعرات کی دوپہر طالبان نے شہر کی دفاعی لائن توڑ دی اور بعد میں کہا کہ قبضہ ہوگیا ہے۔
افغان قانون ساز ثمین باریکزئی نے بھی شہر کے سقوط کی تصدیق کی اور کہا کہ یہاں موجود کچھ عہدیدار فرار ہوچکے ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق کبھی ہرات کی جیل میں قید طالبان جنگجو اب سڑکوں پر آزاد گھوم رہے ہیں۔
دوسری جانب قندھار میں طالبان نے گورنر کے دفتر اور دیگر عمارتوں پر قبضہ کیا جبکہ گورنر اور عہدیدار فلائٹ لے کر کابل فرار ہوگئے۔
ایک عہدیدار نے بتایا کہ اس سے قبل طالبان نے قندھار کی ایک جیل پر حملہ کیا اور وہاں موجود ساتھیوں کو آزاد کروالیا۔