طالبان نے افغانستان کی عوامی رضاکار فورس کے کمانڈر ، شیر ہرات محمد اسماعیل خان کو قیدی بنا لیا ہے۔
میڈیا ذرائع نے بتایا ہے کہ طالبان نے ہرات پر قبضے کے بعد شیر ہرات کے نام سے مشہور، عوامی رضاکار فورس کے کمانڈر محمد اسماعیل خان کو حراست میں لے لیا ہے۔
ہرات کی صوبائی کونسل کے ایک رکن غلام حبیب ہاشمی نے بتایا ہے کہ کمانڈر اسماعیل خان کو صوبائی گورنر اور سیکورٹی عہدیداروں کے ساتھ طالبان کے معاہدے کے تحت اس گروہ کی حراست میں دیا گیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ طالبان نے وعدہ کیا ہے کہ ان کمانڈروں اور سرکاری عہدیداروں کو کوئی نقصان نہیں پہنچائیں گے جو ان کے سامنے ہتھیار ڈال دیں گے۔
محمد اسماعیل خان افغانستان کے معروف کمانڈروں میں شمار ہوتے ہیں اور شیر ہرات کے نام سے مشہور ہیں ۔ وہ انیس سو اسّی کے عشرے میں سوویت یونین کے خلاف جنگ اور شمالی اتحاد کے اہم رکن تھے ۔
حالیہ جنگ میں بھی وہ ہرات سیکٹر پر طالبان کے خلاف جنگ میں عوامی رضاکار فورس کی کمان سنبھالے ہوئے تھے ۔
طالبان نے ہرات کے ساتھ ہی صوبہ قندھار اور ہلمند پر بھی قبضہ کرلیا ہے۔ ہلمند کا صدر مقام، شہر لشکر گاہ طالبان کے قبضے میں چلا گیا ہے تاہم بعض رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ لشکر گاہ کے باہر افغان فوج کے تین اہم مراکز اب بھی حکومت کے کنٹرول میں ہیں ۔
ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زابل کا صوبائی دارالحکومت قالات بھی طالبان کے قبضے میں چلا گیا ہے اور سرکاری عہدیدار شہر سے جا رہے ہیں ۔
دوسری جانب صوبہ اروزگان سے تعلق رکھنے والے بعض اراکین پارلیمنٹ نے بتایا ہے کہ صوبائی دارالحکومت ترین کوٹ میں مقامی عہدیداروں نے ہتھیار ڈال دیئے ہیں اور طالبان تیزی سے پیش قدمی کررہے ہیں ۔
طالبان نے جمعے کو صوبہ لوگر کے شہر پل علم کے پولیس ہیڈکوارٹر اور مرکزی جیل پر بھی قبضہ کرلیا ہے۔ بعض رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ شہر پل علم پوری طرح طالبان کے کنٹرول میں چلا گیا ہے۔
دوسری طرف افغانستان کے نائب صدر امراللہ صالح نے کہا ہے کہ افغان عوام طالبان کے تسلط کو کسی بھی قیمت پر تسلیم نہیں کریں گے اور اس گروہ کو یقینا شکست ہوگی ۔
ان کا یہ بیان ایسی حالت میں سامنے آیا ہے کہ طالبان نے ایک ہفتے کی لڑائی میں افغانستان کے چونتیس میں سے اٹھارہ صوبوں کے دارالحکومتوں پر قبضہ کر لیا ہے۔