القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری نے کہا ہے کہ یروشلم میں امریکی سفارتخانے کی منتقلی سے متعلق امریکہ کے فیصلہ سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ امن مذاکرات اور امن برقرار رکھنے کی فلسطینی پالیسی ناکام رہی ہے۔ القاعدہ کے سربراہ نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ امریکہ کے اس اقدام کے مدنظر وہ امریکہ کے خلاف جہاد کریں۔
تل ابیب بھی مسلمانوں کی زمین ہے کے عنوان والے پانچ منٹ کے ویڈیو میں الظواہری نے فلسطینی انتظامیہ کو ” فلسطین کو بیچنے والا” بتاتے ہوئے اپنے حامیوں سے ہتھیار اٹھانے کی اپیل کی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اسامہ بن لادن کے 2011 میں مارے جانے کے بعد مصری ڈاکٹر ایمن الظواہری نے دنیا کی سب سے زیادہ خوفناک دہشت گرد تنظیم کی قیادت کی ذمہ داری سنبھالی۔
یروشلم میں امریکی سفارت خانے کی منتقلی، الظواہری نے کی مسلمانوں سے جہاد کی اپیل
القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری: فائل فوٹو۔
نگرانی ایجنسی سائٹ ایس آئی ٹی ای کی جاری کردہ ‘ٹرانسکرپٹ’ کے مطابق، الظواہری نے کہا کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ “بالکل واضح” ہے اور اس نے صلیبی (مذہبی جنگ) کے جدید چہرے کو اجاگر کیا ہے۔
الظواہری نے کہا کہ اسلامی ممالک مسلمانوں کے مفادات میں کام کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ شریعت پر چلنے کے بجائے انہوں نے امریکہ اور اقوام متحدہ کا ہاتھ پکڑ لیا ہے جو اسرائیل کو تسلیم کرتے ہیں۔