حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ امریکہ اب پہلے کی طرح نہیں رہ گيا ہے بلکہ زوال کے مرحلے میں پہنچ چکا ہے اور اسرائيل بھی اپنے آقا کی ہی طرح زوال اور بکھراؤ کی جانب بڑھ رہا ہے اور یہ وہی چیز ہے جسے قائد انقلاب اسلامی کئي بار زور دے کر کہہ چکے ہیں۔
سید حسن نصر اللہ نے بدھ کی شام شیخ القاضی احمد الزین کی برسی کے پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت استقامت کا محاذ اپنی تاریخ کے سب سے دشوار اور خطرناک مرحلے کو پیچھے چھوڑ چکا ہے اور اس نے خطروں کے مقابلے میں سنجیدہ اقدامات انجام دیے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ استقامتی محاذ نے اپنے صلاحیتوں کی تقویت کی ہے اور اسرائيلی، استقامت کے محاذ کی بڑھتی ہوئي طاقت سے سخت ہراساں ہیں اور جنگ کی دھمکی دے رہے ہیں جبکہ وہ جنگ سے سخت خوفزدہ ہیں۔ حزب اللہ لبنان کے سیکٹریٹری جنرل نے یمن میں امن مذاکرات کے بارے میں کہا کہ فریبی میڈیا، سعودی عرب کو مظلوم دکھانے کی کوشش کر رہا ہے اور یہ ظاہر کر رہا ہے کہ آل سعود امن کے خواہاں ہیں اور انصار اللہ امن کی پیشکش کو مسترد کر رہا ہے لیکن یمن میں جنگ کے بارے میں سعودی عرب کی نئي تجویز، یمن کے خلاف نئي میڈیا وار کی ہے۔
انھوں نے کہا کہ یمن کے لوگ سیاست اور عقلمندی میں کافی آگے ہیں اور انھیں سیاسی فریب نہیں دیا جا سکتا۔ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ یمن کے محاصرے کے خاتمے کے بغیر فائر بندی کا مطلب یہ ہے کہ جارح افواج اس بات کی کوشش کر رہی ہیں کہ جو چیز وہ جنگ کے میدان میں حاصل کرنے میں ناکام رہی ہیں اسے سماجی دباؤ کے ذریعے حاصل کر لیں۔ حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ یمن کے خلاف جنگ کا شیعہ سنی فرقوں سے کوئي تعلق نہیں ہے بلکہ یہ جنگ امریکہ کی خدمت اور خطے میں اس کی سازشوں کے تناظر میں شروع کی گئی ہے اور امریکی و صیہونی محاذ کے ترکش میں باقی بچا آخری تیر خطے میں فنتہ انگیزی اور یہاں جاری جنگوں کو فرقہ وارانہ رنگ دینا ہے۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ صیہونی – امریکی محاذ بدستور نیل سے فرات تک کے خواب کو عملی جامہ پہنانا چاہتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کی حقانیت واضح اور ناقابل انکار ہے۔ حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے کہا کہ ہر انصاف پسند کو ایران کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ شام کی جنگ کو دس سال کا عرصہ گزرنے کے بعد شامی عوام کے سامنے اس عالمی جنگ کے حقائق روز بروز مزید کھل کر سامنے آرہے ہیں۔