نیویارک: ہندوستانی نژاد امریکی خلاباز سنیتا ولیمز خلا میں نو ماہ گزارنے کے بعد 18 مارچ کو زمین پر واپس آئیں۔ واپسی کے بعد انہوں نے پہلی بار میڈیا کو انٹرویو دیا۔ اس کے دوران انہوں نے خلا میں گزارے اپنے دنوں اور تجربات سے دنیا کو آگاہ کیا۔
سنیتا ولیمز نے کہا کہ ہندوستان خلا سے حیرت انگیز نظر آتا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وہ بہت جلد اپنے والد کے آبائی ملک جائیں گی اور وہاں کے لوگوں کے ساتھ اپنا خلائی تجربات ساجھا کریں گی۔
بھارت سے متعلق اہم بیان دیا
ناسا کی 59 سالہ خلاباز سنیتا ولیمز اور ان کی ساتھی بوچ ولمور نے SpaceX Crew-9 مشن کے تحت زمین پر واپسی کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ خلا سے بھارت کیسا لگتا ہے۔ سنیتا نے کہا کہ بھارت بہت شاندار ہے۔ ہر بار جب ہم ہمالیہ پر گئے تو بوچ نے ہمالیہ کی کچھ ناقابل یقین تصاویر لیں۔ وہاں کا منظر بہت شاندار ہے۔ سنیتا نے کہا کہ ہم بہت پرجوش ہیں۔ بھارت ایک عظیم اور شاندار جمہوریت والا ملک ہے، جو خلا میں اپنی جگہ بنانا چاہتا ہے۔ ہم اس کا حصہ بن کر بھارت کی مدد کرنا چاہیں گے۔ اسی کے ساتھ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسا لگتا ہے جیسے لہریں اٹھ رہی ہوں اور بھارت میں بہہ رہی ہوں۔ ہندوستان کے مختلف رنگ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ جب آپ مشرق کی طرف جاتے ہیں تو وہاں کے ساحلوں پر ماہی گیروں کی کشتیوں کا بیڑا آپ کو اشارہ کرتا ہے کہ ہم گجرات اور ممبئی کی طرف آگئے ہیں۔ سنیتا نے کہا کہ ہمالیہ کو دن کے ساتھ ساتھ رات میں بھی دیکھنا ناقابل فراموش ہے۔ ہندوستان کے چھوٹے سے لے کر بڑے شہروں لک بجلی کا جو دلکش نظارہ ہے اسے کبھی بھلایا نہیں جا سکتا۔
‘اپنے والد کے ملک واپس جاؤں گی’
سنیتا نے کہا کہ مجھے امید ہے اور یقین ہے کہ میں اپنے والد کے ملک واپس جاؤں گی اور لوگوں سے ملوں گی۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ سنیتا کے والد دیپک پانڈیا گجرات کے رہنے والے تھے لیکن وہ 1958 میں امریکہ چلے گئے تھے، جہاں انہوں نے کلیولینڈ، اوہائیو میں میڈیسن میں انٹرن شپ اور ریزیڈنسی کی تربیت حاصل کی۔ انہوں نے ہندوستان کی شہریت چھوڑ کر امریکی شہریت اختیار کر لی تھی۔ سنیتا ولیمز امریکہ میں ہی پیدا ہوئیں، وہیں پلی بڑھیں اور وہیں کی شہریت اختیار کی۔ وہ امریکہ کی فوج میں بھی خدمات انجام دے چکی ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے امریکی خلائی ایجنسی ناسا کو جوائن کر لیا اور فی الوقت وہ اسی کے لیے کام کر رہی ہیں۔