نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینس اسٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ یوکرین میں جاری جنگ کئی سال تک جاری رہ سکتی ہے اور اس کے بہت دور رس نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی ’اے پی‘ کے مطابق برسلز میں نیٹو اتحادیوں کے وزرائے خارجہ اجلاس سے قبل رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے اسٹولٹن برگ نے کہا کہ انہیں اس بات کی کوئی علامات نہیں ملیں کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا یوکرین پر مکمل قبضے کا منصوبہ تبدیل ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیوٹن کا یوکرین کا مکمل کنٹرول سنبھالنے اور انٹرنیشنل آرڈر دوبارہ لکھنے کا منصوبہ ابھی تک ختم نہیں ہوا، لہٰذا ہمیں ایک طویل جنگ کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
نیٹو ممالک کے وزرائے خارجہ یوکرین کو مزید سپورٹ اور امداد کی فراہمی کے لیے بدھ اور جمعرات کو اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔
یوکرین کو مغربی ممالک پہلے ہی بہترین دفاعی نظام فراہم کر چکے ہیں تاہم وہ ٹینک اور جنگی طیاروں کی فراہمی کا بھی مطالبہ کر رہا ہے۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ میں ان تفصیلات میں نہیں جاؤں گا کہ اتحادی، یوکرین کو کون کون سے ہتھیار فراہم کر رہے ہیں لیکن جو اتحادی کر رہے ہیں وہ بہت اہم ہے اور اس میں چند بہت مضبوط اور کچھ ہلکے قسم کے سسٹم شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یوکرین کی جنگ کب ختم ہوتی ہے اس بات سے قطع نظر اس کے یورپ کے مستقبل پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہ دیکھ چکے ہیں کہ پیوٹن اپنے مقاصد کے حصول کے لیے فوجی طاقت کا استعمال کر رہے ہیں اور اس نے یورپ میں سیکیورٹی کی حقیقت کئی سالوں کے لیے بدل دی ہے۔
ادھر روس نے نیٹو اور امریکا کی جانب سے یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی سے روس اور یوکرین کے درمیان جاری مذاکرات کامیاب نہیں ہوں گے بلکہ الٹا اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
یوکرین کے نائب وزیر دفاع نے بھی روس پر الزام عائد کیا کہ اس کا طویل مدتی منصوبہ یوکرین پر مکمل طور پر قبضہ کرنا ہے۔
نائب وزیر دفاع ہنا ملیار نے کہا کہ روسی فوجیوں نے یوکرین میں خفیہ آپریشن شروع کردیے ہیں تاکہ یہ جان سکیں کہ کس طرح بہتر طریقے سے یوکرین کی فوج سے لڑ سکتے ہیں۔
دوسری جانب مشرقی یوکرین میں شدید لڑائی جاری ہے اور وہاں سے شہریوں کے انخلا کی آخری کوشش کے لیے اعلانات بھی کرائے جارہے ہیں۔
یوکرین کے حکام کا کہنا ہے کہ یوکرین کا پورا مشرقی خطہ اس وقت حملوں اور جنگ کی لپیٹ میں ہے اور وہاں شہریوں کے لیے اعلانات کرائے جا رہے ہیں کہ یہ ان کے علاقے سے انخلا کا آخری موقع ہے۔
لوگانسک کے گورنر سرگئی گیدے نے کہا کہ یہ اس علاقے سے نکلنے کے لیے شاید چند آخری دن ہیں، لوگانسک کے علاقے میں تمام شہر حملوں کی زد میں ہیں اور جمعرات کی صبح شیلنگ کے نتیجے میں ایک شخص مارا گیا۔
مشرقی یوکرین سے لوگوں کے انخلا کے لیے بھرپور کوششیں جاری ہیں اور شہریوں سے کہا جارہا ہے کہ وہ انخلا کے لیے مزید انتظار نہ کریں۔