پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کا کہنا ہے کہ ابوظہبی ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں اگر ایک اچھی شراکت قائم ہو جاتی تو پاکستانی ٹیم یہ میچ جیت سکتی تھی۔
میچ کے بعد مکی آرتھر نے کہا کہ پاکستانی ٹیم جس طرح ہاری ہے اس پر انھیں سخت مایوسی ہوئی ہے۔ 136 رنز کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے وہ ایک اچھی شراکت کی توقع کر رہے تھے جس کے نہ ہونے کے سبب ٹیم پر دباؤ بڑھتا چلا گیا۔ اظہرعلی کا آؤٹ ہونا بڑا دھچکہ تھا۔
آخر کون ہے یہ دنیش چندیمل؟
مرلی کے سائے سے نکل کر رنگانا ہیرتھ اپنی پہچان آپ
سری لنکا کی پہلے ٹیسٹ میچ میں 21 رنز سے فتح
مکی آرتھر جو بحیثیت ہیڈ کوچ اب تک 16 میں سے 10 ٹیسٹ میچوں میں شکست سے دوچار ہو چکے ہیں کہتے ہیں کہ یہ ایک نوجوان بیٹنگ لائن ہے لیکن جب آپ بین الاقوامی کرکٹ کھیلتے ہیں تو پھر آپ کو اس کے تقاضے بھی پورے کرنے پڑتے ہیں۔
انھوں نے کم سکور کے ہدف کے تعاقب میں پاکستانی ٹیم کی ناکامی کی پرانی عادت کے بارے میں کہا کہ اس بارے میں ٹیم کے ساتھ بات کرنی ہوگی۔یہ صورت حال یقیناً مایوس کن ہے۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ نے ٹیم کے بیٹنگ آرڈر کی ترتیب پر اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سب سے بہترین بیٹسمین نمبر تین پر کھیلتے ہیں اور اس وقت ٹیم کے بہترین بیٹسمین اظہرعلی ہیں۔
مکی آرتھر کے مطابق وہ اسد شفیق کے نمبر چار پر کھیلنے کے حق میں ہیں اس صورت میں نمبر چار اور پانچ پر آپ کے نئے بیٹسمین کھیلتے ہیں لہذا وہ اس موجودہ بیٹنگ آرڈر سے بالکل مطمئن ہیں۔