نئی دہلی : سپریم کورٹ نے آخری مغل بادشاہ بہادرشاہ ظفر کے پر پوتے کی بیہوہ کی اپیل کو خارج کردیا جس میں اس نے یہ مانگ کی تھی کہ تاریخی لال قلعہ انکے حوالے کیاجائے ۔
چیف جسٹس سنجیوکھنہ نے سلطانہ بیگم کی اس اپیل کو قابل سماعت نہیں سمجھا ۔
اپنی عرضی میں سلطانہ بیگم نے کہا تھا کہ 17ویں صدی کے اس تاریخی قلعہ کو انکے حوالے کیاجائے کیونکہ اس کو انکے آباواجداد نے بنوایاہے ۔چیف جسٹس نے مزاحیہ
اندازمیں سلطانہ بیگم سے کہاکہ وہ صرف لال قلعہ ہی کیوں مانگ رہی ہیں یہاں پر بہت ساری اور مغل عمارتیں ہیں جن میں تاج محل اور فتح پور سیکری بھی شامل ہیں ۔
سلطانہ بیگم کولکتہ میں رہتی ہیں اور وہ دعوی کرتی ہیں کہ وہ مغل بادشاہ کی اصل وارث ہیں ۔1857کی پہلی جنگ آزادی کے دوران برطانوی حکومت نے بہادر شاہ ظفر کو اس تاریخی قلعہ سے بے دخل کرکےاس پر قبضہ کرلیاتھا ۔ان پر الزام تھاکہ انھوں نے نہ صرف مجاہدین آزادی کی مددکی بلکہ انکی سرپرستی بھی کی ۔بعد میں انھیں رنگون جلاوطن کردیاگیاجہاں انھوں نے اپنی زندگی کے پانچ سال گزارے اور وہیں انھوں نے آخری سانس لی۔
سلطانہ بیگم نے اپنی عرضی میں یہ بھی کہاتھا کہ اگر انھیں لال قلعہ نہیں دیا جاتا اور اس کے عوض مالی معاونت کی جاتی ہے تووہ اس دعوے سے دستبردار ہوجائیں گی ۔
حکومت انکے شوہر بیدار بخت کو پنشن بھی دے رہی تھی لیکن 1980 میں انکا انتقال ہوگیاتھا۔اس کے بعد یہ پنشن سلطانہ بیگم کو دی گئی لیکن انکا ماننا یہ ہے کہ اس سے انکی ضروریات زندگی پوری نہیں ہوتیں ۔