عالمی فوجداری عدالت مبینہ طور پر فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کے رہنما یحییٰ السنوار اور اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری پر غور کر رہی ہے ۔
بین الاقوامی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان نے سی این این کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ وہ 7 اکتوبر کو ہونے والے حملوں اور اس کے بعد غزہ میں ہونے والی جنگ میں انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کے تحت وارنٹ طلب کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم فلسطین پر جان بوجھ کر میزائل ، ٹینک ، فضائی حملے کے زریعے جنگ کو مزید بڑھا کر اپنے نا جائز مقاصد کے حصول کے لیے فوجی آپریشن کر کے فلسطینی عوام کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ اس دہشتگردی میں صرف نیتن ہاہو اکیلا ملوث نہیں ہے بلکہ اسرائیلی وزیردفاع یووگیلنٹ بھی شامل ہے اس کے خلاف بھی وارنٹ گرفتاری جاری ہونگے ، یہ حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کا جواز بناتے ہوئے اپنے ناجائز مقاصد کے حصول کے لیے عوام کو نشانہ بنا رہے ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ 7 اکتوبر سے فلسطینی عوام پر قیامت ٹوٹ پڑی ہے کئی بار جنگ بندی کی کوشش کی گئی لیکن اسرائیلی حکام ہر بار خلاف ورزی کی اور صہیونی فورسز نے نہتے مظلوم فلسطینی عوام پر رات کے اندھیرے میں بمباری کر کے شہید کیا یہاں ہر طرف موت کا سماں ہے ہر ایک منٹ میں 10 بچے شہید ہو رہے ہیں ۔
جنگ زدہ علاقے میں مزاحمتی فورس کے سربراہ یحییٰ السنوار کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حماس نے 7 اکتوبر کو ناجائز اسرائیل پر حملہ کیا یہ صرف ان کی سربراہی کی وجہ سے ہوا ہے یحییٰ السنوار اور نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری پر جلد کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ آئی سی سی اسرائیل کے وزیر دفاع یووگیلنٹ کے ساتھ ساتھ حماس کے دو دیگر سرکردہ رہنماؤں محمد دیاب ابراہیم المصری، القسام بریگیڈ کے رہنما محمد دیف کے نام سے معروف اور حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کے وارنٹ طلب کر رہا ہے۔
اسرائیلی سیاست دانوں کے خلاف وارنٹ پہلی بار آئی سی سی نے امریکہ کے قریبی اتحادی کے اعلیٰ رہنما کو نشانہ بنایا ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا اس کے بعد اسرائیل نے وحشیانہ بمباری کرتے ہوئے معصوم بچوں اور خواتین کو نشانہ بناتے ہوئے 36 ہزار فلسطینی شہید کر دیئے جس میں انکلیو میں ہر طرف میں صرف شہادتیں ںظرآرہی ہیں ۔