غزہ کا رفح علاقہ بدستور دنیا کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔
گزشتہ دو روز کے دوران غزہ کے بے پناہ گنجان آبادی والے علاقے رفح پر صیہونی دہشتگردوں کی اندھا دھند اور بہیمانہ بمباری نے جہاں ساری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے وہیں غاصب صیہونی حکومت کے حامیوں کو بھی ردعمل دینے پر مجبور کیا ہے۔
رفح پر حالیہ بمباری پر برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کمیرون نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اس حملے نے دردناک تصاویر کو رقم کیا اور اسرائیل کی فوج کو اس سلسلے میں فوری اور شفاف تحقیقات انجام دینا چاہیئے۔
دوسری جانب امریکی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے ایک طرف تو یہ دعویٰ کیا کہ ان کا ملک عام فلسطینی شہریوں کی افسوسناک صورتحال پر چشم پوشی نہیں کرے گا تاہم دوسری جانب یہ بھی کہا کہ رفح پر اسرائیل کا حملہ امریکی ریڈ لائنز سے عبور نہیں تھا۔
اُدھر سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے بھی رفح پر صیہونی ٹولے کی بمباری کی سخت مذمت کرتے ہوئے فلسطینیوں کی نسل کشی رکوانے میں عالمی برادری کی ذمہ داری پر زور دیا۔جاپانی وزیرخارجہ یوکو کامی کاوا نے بھی غزہ کی ابتر انسانی صورتحال اور رفح میں بےگھر فلسطینیوں پر صیہونی حملے میں خواتین اور بچوں کی شہادت پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
فرانسیسی پارلیمنٹ سے بھی اطلاعات ہیں کہ وہاں دوران اجلاس بائیں بازو کے رکن پارلیمنٹ نے فلسطینی پرچم اٹھا کر غزہ کی صورتحال پر سخت احتجاج کیا۔
واضح رہے کہ اتوار کی شب صیہونی دہشتگردوں نے رفح میں فلسطینی پناہ گزینوں کے عارضی کیمپ پر بمباری کر دی تھی جس سے وہاں لگے خیموں میں شدید آگ بھڑک اٹھی جس کے نتیجے میں دسیوں افراد شہید اور زخمی ہو گئے تھے۔