پیرس: دنیا کی سب سے بڑی مکھی جس کی جسامت انسانی انگوٹھے کے برابر ہے، کو انڈونیشیا کے نواحی علاقے میں 40 سال بعد دوبارہ دریافت کیا گیا۔
گلوبل وائلڈ لائف کنزرویشن (عالمی سطح پر حیوانات کو تحفظ فراہم کرنے والا ادارہ) کا کہنا ہے کہ اس کے بڑے ہونے کے باوجود 19 ویں صدی میں قدرت پر تحقیق کرنے والے الفریڈ رسل والیس کی جانب سے دریافت کی گئی اس کے بعد اس مکھی پر کسی نے توجہ نہیں دی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ والیس نے اس مکھی کا نام ’فلائنگ بل ڈوگ‘ (اڑنے والا بڑے جسم کا کتا) رکھا تھا۔
مکھیوں کی تصاویر کھینچنے میں ماہر جنہوں نے اس مکھی کی بھی تصویر کھینچی ہے، کا کہنا ہے کہ ’اس جاندار کی خوبصورتی اسے زندہ دیکھنے میں ہے، اس کے بڑے پروں کی آواز حیرت انگیز ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’میرا خواب ہے کہ اس مکھی کو انڈونیشیا کے اس حصے میں نایاب ہونے کا رتبہ دلاؤں تاکہ یہاں کے مقامیوں کو اس پر فخر ہو۔
مکھی جزیرہ نما خطے انڈونیشیا کے شمالی مولوکاس میں پائی گئی جہاں یہ دیمک کی بنائی گئی مٹی کے ٹیلوں میں رہتی ہے جہاں یہ اپنے بڑے پروں کا استعمال کرکے دیمک سے اپنے گھر کو محفوظ کرتی ہے۔
آئی یو سی این ریڈ لسٹ برائے خطرناک حیوانات کی فہرست میں اس مکھی کو ’ولنر ایبل‘ (خطرناک) قرار دیا گیا ہے جس کا مطلب ہے اس کی تعداد زیادہ ہے لیکن اس کی آبادی صرف ایک جگہ پر ہونے کی وجہ سے اس کے بارے میں تحقیق مشکل ہوگئی ہے۔
اس سے قبل اس خطے میں مختلف مہمات کے درمیان اس مکھی کی نشاندہی نہیں کی گئی تھی۔