نئی دہلی: نیتا جی سبھاش چندر بوس کی پراسرار موت کے بعد ان سے متعلق خفیہ فائلوں کو عوام کے درمیان عام کرنا اس سال نہ صرف وزارت ثقافت کا بلکہ ملک کا ایک اہم واقعہ رہا جس کے لئے لاکھوں لوگوں میں کافی تجسس برقرار رہا اور تقریباً 303 فائلوں کو ہی عام کیا گیا۔
نامور مصنفہ مھاشویتا دیوی ، معروف رقاصہ مرالني سارا بھائی، کرناٹک موسیقی کی کلاسیکی گلوکارہ ایم بالا مرلی کرشنن، معروف شاعر ندا فاضلی، مشہور ادیب پربھاکر کشوتری، معروف مصور سید حیدر رضا اور کے جی سبرا منیم کا انتقال اس سال کے بڑے ثقافتی نقصانات رہے ۔
اس سال ثقافت کے شعبہ میں مشہور رقصہ یامني کرشنا مورتی، مشہور کلاسیکی گلوکارہ گرجا دیوی کو پدم وبھوش اور نامور مجمسہ ساز رام ستار کو پدم بھوشن سے نوازا جانا بھی قابل ذکر رہا اور معروف صحافی رام بہادر رائے کو اندرا گاندھی نیشنل آرٹ سینٹر کا صدر اور بیوروکریٹ شکتی سنہا کو نہرو میموریل میوزیم اور لائبریری کا ڈائریکٹر بھی اسی سال بنایا گیا۔ مسٹر رائے پر سنگھ پریوار سے تعلق رکھنے کا الزام بھی لگا تو مسٹر سنہا کے بیوروکریٹ ہونے کی وجہ سے بھی تنازعہ کھڑا ہوا کیونکہ اس عہدے پر تاریخ دانوں کو مقرر کئے جانے کی روایت رہی ہے ۔
وزارت ثقافت کی مشاورتی کمیٹی کی تشکیل نو بھی کی گئی اور حکومت پر یہ الزام بھی لگا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی ) حامی فنکاروں اور مفکرین کو اس میں شامل کیا گیا ہے ۔ سال 2016 میں مرد آہن سردار پٹیل کے بڑے مجسمے کی تعمیر کے لئے 300 کروڑ روپے جاری کئے گئے اور پٹیل کی ڈیجیٹل نمائش بھی شروع ہوئی. ملک کی تقریباً 100 قدیم یادگاروں کو قومی آثار قدیمہ مشن کے ویب پورٹل پر ڈالا گیا ۔ اس سال نیشنل تھیٹر اسکول نے بین ریاستی نیشنل ہال تھیٹر کانفرنس بھی پہلی بار منعقد کیا اور دوسرا اور تیسرا ثقافتی تہوار بھی منعقد کیا گیا۔
اس سال کلچر ایپ اور نیشنل میموریل اتھارٹی کے بھی موبائل ایپ بنائے گئے . نیشنل اتھارٹی لائبریری مشن کی بھی اس سال شروعات ہوئی۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے 21 جنوری کو نیتا جی سبھاش چندر بوس کی 119 ویں یوم پیدائش پر ان کی 100 خفیہ فائلوں کو عام کرنے کی شروعات کی اور اس سال تمام 303 فائلوں کو عوام کے درمیان لایا گیا۔ اس کے علاوہ آثار قدیمہ کی اہمیت کی حامل یادگاروں کی سیٹلائٹ میپنگ بھی شروع ہوئی اور قدیم یادگاروں کے لئے ای ٹکٹوں کی بھی شروعات ہوئی۔