عالم اسلام: انسانی حقوق کی تنظیم “سند” نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ سعودی حکومت کی طرف سے کریک ڈاؤن میں شدت، ایذا رسانی کے واقعات میں اضافے اور حقائق جھٹلانے کی کوششوں کے پیش نظر سیاسی کارکنوں، نظریاتی مخالفین اور انسانی حقوق کے حامیوں کی زندگی کے بارے میں پائے جانے والے خدشات میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم “سند” نے سعودی حکومت کی جیلوں میں بند سیاسی، نظریاتی اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی صورتحال کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔
سند نامی انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق بن سلمان کی حکومت، آزادی اظہار رائے کا دائرہ کم اور انصاف کے اصولوں کو خاطر میں لائے بغیر شہری، قانونی اور سماجی حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والے کارکنوں اور علمائے کرام کو سرکوب کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
مذکورہ تنظیم نے خبردار کیا ہے کہ سیاسی اور نظریاتی مخالفین کی سرکوبی اور قوانین کی خلاف ورزی دنیا میں سعودی حکومت کے مزید الگ تھلگ ہونے کا سبب بنے گی۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے سعودی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی استبدادی پالیسیوں پر نظر ثانی کریں جن سے ملک کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
اس تنظیم کا کہنا ہے کہ پانچ سال قبل، جب سے بن سلمان نے ولیعہد کا عہدہ سنبھالاہے، سعودی عرب میں بلا جوازگرفتاریوں اور جان بوجھ کر زیادتیوں کا سلسلہ تیز اور شہری و انسانی حقوق کی صورتحال ابتر ہوتی جارہی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق جزیرہ نما عرب میں انسانی حقوق کے دفاع کی کمیٹی نے بھی سعودی عرب کو دہشت اور سزائے موت کا ملک قرار دیتے ہوئے اس ملک میں قتل عام کی نئی لہر کے بارے میں خبردار اور خاص طور پر سیاسی قیدیوں اور شہری اور انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والوں کی زندگیوں کے بارے میں شدید خدشات ظاہر کیے ہیں۔
انسانی حقوق کے حوالے سے سعودی عرب کا ریکارڈ پہلے ہی بہت داغدار ہے اور گزشتہ برسوں کے دوران سیاسی کارکنوں اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کی ماورائے عدالت پھانسیوں، تشدد، بلاجواز گرفتاریوں، جبری گمشدگیوں اور مذہبی اقلیتوں کے جائز مطالبات کو دبانے کی متعدد رپورٹس سامنے آچکی ہیں۔
دوسری جانب سعودی عرب کے محکمہ انسداد بدعنوانی نے گزشتہ ماہ مالی بدعنوانی کے بہانے ایک سو بیالیس عہدیداروں کی گرفتاری کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں چندہ ماہ قبل جن عہدیداروں، شہزادوں اور سرکاری ملازمین کو بدعنوانیوں کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا انہیں بعد میں ولیعہد بن سلمان کو ایک سو چھے ارب ڈالر سے زائد کی نقد رقم اور قیمتی اشیا کی ادائیگی کے بعد رہا کردیا گیا تھا.