ملک بھرمیں موب لنچنگ کے واقعات تھم نہیں رہے ہیں تازہ واقعہ ریاست بہار میں پیش آیا۔ بہار کے چھپرا میں چوری کے الزام میں تین افراد کو گاؤں کے کچھ لوگوں نے پیٹ پیٹ کر موت کے گھاٹ اتاردیا۔مہلوک کی شناخت کےبعد اہل خانہ نے صدر اسپتال کے باہرہنگامہ کیا۔ جس کے بعد پولیس نے احتجاجیوں پر جم کر لاٹھی برسائی۔
انہوں نے مہلوکین کو بے قصور بتایا ہے۔اہل خانہ نے اس معاملے کو ہجومی تشدد بتا رہےہیں وہ حکومت سے جانچ اور کاروائی کا مطالبہ کررہے ہیں۔ ادھر گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ یہ لوگ گاڑی کے ساتھ بھینس چوری کرنے آئے تھے۔
پولیس کے مطابق سارن ضلع میں بھی بھیڑ19 جولائی کو علی الصبح سارن ضلع ہیڈکوارٹرچھپرہ میں ناراض لوگوں نے 4 مشتبہ افراد کی زبردست پٹائی کردی جس میں 3 کی موت ہو گئی ۔ جب کہ ایک زخمی شخص اسپتال میں زیرعلاج ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ واقعہ صبح 3 سے 4 بجے کے درمیان پیش آیاہے۔وہیں میڈیا رپورٹس میں بتایاگیاہے کہ بنیاپور علاقہ میں 4 لوگوں کو مویشی چوری کے الزام میں پٹائی کی گئی۔ پہلے خبر آئی تھی کہ 2 لوگوں کی اس پٹائی میں موت ہو گئی لیکن بعد میں پولیس نے 3 لوگوں کی موت کی تصدیق کردی ہے ۔اس درمیان مہلوکین کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ مویشی چوری کا غلط الزام لگا کر انھیں مارا گیا ہے اور قصورواروں کی جلد از جلد گرفتاری ہونی چاہیے۔
نند لال ٹولہ گاؤں کے باشندوں کا اس واقعہ کے تعلق سے کہنا ہے کہ 4 چور مویشی چوری کرنے کے مقصد سے آئے تھے لیکن وہ پکڑے گئے۔ مقامی لوگوں کے مطابق یہ چور پِک اَپ وین لے کر آئے اور انہوں نے ایک گھر کے باہر بندھے ہوئے مویشی کو کھولنے کی کوشش کی لیکن مویشی مالک کی نیند کھل گئی اور اس نے شور مچا دیا۔ شور کی وجہ سے آس پاس کے لوگ جمع ہو گئے اور چوروں کو پکڑ کر پٹائی شروع کردی۔ اب پولیس نے اس پورے واقعہ کی جانچ شروع کردی ہے۔وہیں اس معاملے پراب سیاست بھی شروع ہوگئی ہے ۔راجیہ سبھا رکن اور آر جے ڈی لیڈر منوج جھا نے کہا کہ ’’مرنے والے چاہے مجرم ہی کیوں نہ ہوں لیکن سزا دینے کا حق صرف قانون کو ہے۔‘‘منوج جھا نے سوال کیا بہار میں بھیڑ اس طرح سے حاوی ہو چکی ہے کہ سرکاری نظام ٹھپ ہو جائے؟۔