دسمبر 2019 میں جب چین سے کورونا وائرس کے آغاز ہوا تھا تو دنیا میں 2020 کے ابتدائی مہینوں میں فیس ماسک کی قلت تھی۔
جہاں دنیا میں کورونا کے شروع ہونے پر فیس ماسک کی قلت ہوگئی تھی، وہیں امیر لوگوں نے سونے، ہیروں اور دیگر قیمتی جواہرات سے تیار کیے گئے فیس ماسک بھی پہننا شروع کیے تھے۔
یہی نہیں 2020 میں دنیا کے معروف فیشن برانڈز نے بھی دیدہ زیب اور خوبصورت اور مہنگے فیس ماسک متعارف کرائے تھے۔
لیکن اب چین سے ہی خبر آئی ہے کہ وہاں آثار قدیمہ کے ماہرین نے کھنڈرات کی کھدائی کے دوران کم از کم تین ہزار سال پرانا سونے سے تیار فیس ماسک دریافت کیا ہے۔
جی ہاں، چینی اخبار ’ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ‘ (ایس سی ایم پی) کے مطابق آثار قدیمہ کے ماہرین نے صوبے سیچوان کے شہر سنشندوئی کے تاریخی مقام کی کھدائی کے دوران سونے سے بنا فیس ماسک دریافت کیا۔
آثار قدیمہ نے مذکورہ تاریخی مقام پر 2019 میں کھدائی اور تحقیق کا کام شروع کیا تھا اور اب تک وہاں سے ماہرین 500 نادر چیزیں دریافت کر چکے ہیں۔
تاہم وہاں سے دریافت ہونے والے سونے کے فیس ماسک پر نہ صرف آثار قدیمہ کے ماہرین خوش دکھائی دیے بلکہ چینی سوشل میڈیا پر لوگوں نے فیس ماسک کی دریافت پر میمز بھی بنائیں۔
دریافت ہونے والے سونے فیس ماسک کی خاص بات یہ ہے کہ وہ چہرے کو مکمل نہیں ڈھانپتا بلکہ وہ نصف چہرے کی پوری سائیڈ کو ڈھانپتا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ مذکورہ سونے کا فیس ماسک مکمل چہرے کو ڈھانپنے والا ماسک ہوگا مگر اس کا نصف حصہ ضائع ہوگیا ہوگا تاہم اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔
سونے کے فیس ماسک کی دریافت کے بعد چینی عوام نے نصف چہرہ کو ڈھانپنے والے ماسک کی تصاویر کو چینی سوشل میڈیا پر شیئر کرکے اس پر مزاحیہ تبصرے کیے جب کہ دریافت ہونے والے فیس ماسک کو معروف فلمی سائنس فکشن کرداروں کو پہنانے کے میمز بھی بنائے۔