اس وقت کے پراسیکیوٹر جنرل روبنچائن نے نیتن یاھو کے خلاف الزامات کے ثبوت ناکافی قرار دیتے ہوئے جوڈیشل تحقیقات جاری رکھنے کی سفارش کی تاہم سرکاری مشیر نے کیس کو بند کرنے کی سفارش کی جس کے بعد یہ کیس ختم کردیا گیا۔
عمدی کیس 1999ء
اس کیس میں نیتن یاھو اور ان کی اہلیہ سارہ یاھو پرخصوصی عہدوں کی تقسیم اور نوکریاں دینے کے بدلے میں رشوت وصول کرنے کا الزام عاید کیا گیا۔ اس کےعلاوہ ان پر اس کیس میں تحقیقی اداروں پر اثرانداز ہونے، تحقیقات میں رخنہ اندازی کرنے اور امانت میں خیانت کرنے کے الزامات عاید کیے گئے۔
اس کیس کی تحقیقات ستمبر 1999ء میں اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ میں صحافی مردخائی گیلات کی تیار کردہ ایک رپورٹ سے ہوئی جس میں الزام عاید کیا گیا کہ نیتن یاھو اور ان کی اہلیہ نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنھبالنے سے قبل ’اونیر عمدی‘ نامی ٹھیکیدار کے دفتر سے رقوم کی غیرقانونی منتقلی کا الزام عاید کیا گیا۔ تاہم نیتن یاھو نےتمام الزامات بے بنیاد کردیئے گئے تھے۔ بعد ازاں کیس کی تحقیقات روک دی گئیں۔