کلکتہ5اکتوبر(یواین آئی) دہلی میں منگل کی رات میں کرشی بھون میں دھرنے پر بیٹھے ترنمول کانگریس کے جنرل سیکریٹری ابھیشیک بنرجی اور دیگر ممبران پارلیمنٹ اور وزرا کو دہلی پولس کے ذریعہ جبراً ہٹائے جانے کےبعد رات میں ہی ترنمول کانگریس کے کارکنان نے کلکتہ اور مغربی بنگال کے مختلف علاقوں میں احتجاج کیا تھا۔
اسی رات کلکتہ میں واقع آر ایس ایس کے زونل ہیڈکوارٹر کیشو بھون جہاں اس رات آر ایس ایس کے سرسنچالک موہن بھاگوت مقیم تھے کے باہر بھی ترنمول کانگریس کے کارکنان نے احتجاج کیا تھا۔اس کی اطلاع ملتے ہیں مرکزی انٹلی جنس حرکت میں آگئی اور صورت حال سے مرکزی وزارت داخلہ کو آگاہ کیا گیا ۔بعد میں وزارت داخلہ نے اس معاملے میں مرکزی انٹلی جنس سے تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔
شمالی کلکتہ میں واقع ’’کیشو بھون‘‘ میں منگل کی رات میں موہن بھاگوت مقیم تھے۔رات 9بجے کے بعد اچانک کیشوبھو ن کے باہر ترنمول کانگریس کے کارکنان جمع ہونا شروع ہوگئے اور مرکزی حکومت کے خلاف نعرے بازی کرنے لگے ۔
مقامی انتظامیہ اور پولس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ترنمول کانگریس کے کارکنان کو وہاں سے ہٹادیا گیا ہے ۔چوںکہ موہن بھاگوت کی سیکورٹی مرکزی وزارت داخلہ کے تحت ہے اس لئے مرکزی انٹلی جنس فوری طور حرکت میں آگئی ۔
اس معاملے کی نوعیت اور حساسایت کو دیکھتے ہوئے وزارت داخلہ نے مکمل رپورٹ طلب کی ہے۔اس کے بعد حالات کا اندازہ لگانے کیلئے انٹلی جنس کے افسران کیشو بھون جاکر صورت حال کا جائزہ لیا۔ محکمہ انٹیلی جنس کے ذرائع کے مطابق مرکزی انٹیلی جنس ایجنسی کے عہدیداروں نے واقعہ کی مکمل تفصیلات کے لئے ریاستی انتظامیہ کے عہدیداروں کے ساتھ بھی بات چیت کی ہے۔
سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کے طریقہ کار کے مطابق اگر کسی ریاست میں رات کے وقت کوئی ہنگامی صورت حال پیدا ہوتی ہے تو متعلقہ ریاست کے انٹیلی جنس دفتر کے کھلنے کے بعد اگلی صبح ایک رپورٹ تیار کرکے دہلی بھیجی جاتی ہے۔
لیکن اس معاملے میں دہلی انتظار نہیں کرنا چاہتا تھا۔ رات میں ہی اس پوری صورت حال پر رپورٹ طلب کی گئی ۔موہن بھاگوت کی سیکورٹی مرکزی وزارت داخلہ کے تحت ہوتی ہے ۔اس لئے اس کا جائزہ لیا گیا کہ کہیں اس احتجاج کی وجہ سے موہن بھاگوت کی سیکورٹی کا کوئی مسئلہ تو نہیں پیدا ہوا ہے ۔