امریکی صدر کے عہدے کو دنیا کا طاقتور ترین سمجھا جاتا ہے مگر ان کی نقل و حرکت پر کسی کے لیے بھی نظر رکھنا بہت آسان ہے۔یہ دعویٰ نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں کیا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ اسمارٹ فون کے لوکیشن ڈیٹا کی مدد سے کسی کو ٹریک کرنا کتنا آسان ہے۔
نیویارک ٹائمز کی یہ رپورٹ آنکھیں کھول دینے والی ہیں جس کو اوپن کرنے پر آپ کے سامنے متعدد سبز نقطے نظر آئیں گے جو نیویارک اسٹاک ایکسچینج میں موجود تمام افراد کے ہیں۔
اس کو پڑھ کر آپ کو احساس ہوتا ہے کہ اپنے اسمارٹ فونز کے استعمال کو کس طرح بدلنا چاہیے کیونکہ انکشافات رونگٹے کھڑے کردینے والے ہیں۔
مگر حیران کن طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی نیویارک ٹائمز ٹریک کرنے میں کامیاب رہا۔
اس رپورٹ میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد کے 50 ارب لوکیشن پنگز کا ڈیٹا دیکھا گیا۔
اخبار کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کی نقل و حمل کو ٹریک کرنے کا لوکیشن ڈیٹا بہت آسانی سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔
اس میں امریکی صدر کے فون کو ٹریک نہیں کیا گیا بلکہ ان کے ساتھ موجود سیکرٹ سروس ایجنٹ کے فون کو ٹریک کرکے ڈونلڈ ٹرمپ کی نقل و حمل کا پیچھا کیا گیا۔
فوٹو بشکریہ نیویارک ٹائمز
رپورٹ کے مطابق ‘صدر کے قافلے سے چند فٹ پیچھے ‘نقل و حمل پر باریک بینی سے نظر رکھی گئی جو ہمارے خیال میں سیکرٹ سروس کے ایک ایجنٹ کے فون سے ریکارڈ کی گئی، جس کا گھر بھی ڈیٹا میں واضح طو رپر شناخت کیا جاسکتا ہے، اس گھر کو عوامی تفصیلات سے جوڑنے پر اس کے نام کا انکشاف ہوا، جبکہ اس کے شریک حیات اور دونوں کے خاندانوں کی مزید تفصیلات بھی ظاہر ہوگئی ہیں’۔
تو آسان الفاظ میں امریکی صدر پر بھی نظر رکھنا ممکن ہے تو عام لوگ تو جاسوسوں کی نگاہوں سے بظاہر محفوظ نہیں۔
نیویارک ٹائمز نے ثابت کیا کہ صدر کی جائے وقوع کے بارے میں جاننا کتنا آسان ہے جس کے لیے اسے گمنام ذرائع سے بہت زیادہ ڈیٹا کی دستیابی سے مدد ملی۔
اخبار نے اسمارٹ فون کے ذریعے نگرانی سے بچنے کی چند ٹپس بھی بیان کی ہیں۔