دبئی پولیس نے کچھ دن پہلے پریس کانفرنس کرکے بتایا کہ ایشیائی ممالک کے کئی ایسے بھکاریوں کو گرفتار کیا گیا ہے جو ٹریول ویزا پر ایک ماہ کے لئے یہاں آئے ہیں۔ انہوں نے اشارہ کیا کہ ان ایشیائی ممالک میں ہندوستان، بنگلہ دیش اور پاکستان کے لوگ شامل ہیں۔ رمضان کے دنوں میں متحدہ عرب امارات میں کافی اچھی بھیک مل جاتی ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ رمضان المبارک کے ارد گرد دبئی اور ابو ظہبی کے ساتھ دیگر خلیجی ممالک میں بھکاریوں کی تعداد اچانک بڑھ جاتی ہے۔
رمضان میں بڑے پیمانے پر ایسے بھکاری نظر آنے لگتے ہیں جو پہلے نظر نہیں آتے۔ وہ یہاں کے بازاروں میں گھومتے رہتے ہیں۔ دبئی پولیس نے ایک ایسا بھکاری بھی پکڑا جس کے پاس ایک لاکھ درہم یعنی 18 لاکھ روپئے ملے جو اس نے بھیک سے جمع کئے تھے۔ غور طلب ہے کہ رمضان المبارک کے دنوں میں ضرورت مندوں کی مدد کرنا اچھا کام سمجھا جاتا ہے۔ لہذا بھیک مانگنے والوں کے لئے یہ وقت خلیج میں کافی فائدہ مند ہوتا ہے۔
ٹریول کمپنیاں بھکاریوں کو بھیجتی ہیں
خلیج ٹائمس اور گلف نیوز میں شائع خبروں کے مطابق، جب دبئی پولیس کمشنر نے پریس کانفرنس بلا کر پوری جانکاری دی تو صحافی بھی حیران رہ گئے۔ انہوں نے بتایا کہ اس مہینے میں 250 سے زائد بھکاری پکڑے جا چکے ہیں۔ یہ منصوبہ بند طریقے سے ایشیائی ممالک، خاص طور پر بھارت، بنگلہ دیش اور پاکستان سے بھیجے جاتے ہیں۔ ٹریول کمپنیاں انہیں بھیجنے میں مدد کرتی ہیں۔
ان بھکاریوں کو ٹریول ویزا پر بھیجا جاتا ہے۔ وہ تقریبا مہینے بھر یہاں رہتے ہیں اور پھر واپس اپنے ملک لوٹ جاتے ہیں۔ لیکن جب تک وہ لوٹتے ہیں تب تک وہ اچھی خاصی کمائی کر چکے ہوتے ہیں۔ پچھلے سال صرف دبئی میں 243 ایسے بھکاری پکڑے گئے تھے جو وزٹ ویزا پر یہاں آئے تھے۔ یہاں کی پولیس کا کہنا ہے کہ پچھلے چند برسوں میں جس طرح اچانک یہاں ان بھکاریوں کی بھیڑ بڑھی ہے وہ ہر کسی کو حیرت میں ڈالنے والی ہوتی ہے۔
پچھلے سال پکڑے گئے تھے 781 بھکاری
سال 2015 میں دبئی میں 1405 ایشیائی بھکاری پکڑے گئے تھے۔ وہیں، پورے متحدہ عرب امارات میں پچھلے سال 781 بھکاریوں کو پکڑا گیا تھا۔ لیکن بہت سارے بھکاری ایسے بھی ہوتے ہیں جو پکڑ میں نہیں آتے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ ایشیائی ملکوں میں ایک گینگ ہے جو رمضان سے پہلے بھکاریوں کو خلیجی ملکوں میں بھیجنے کے لئے سرگرم ہو جاتا ہے۔ اس کا جال کافی پھیلا ہوا ہے۔ یہ کام عام طور پر ٹریول کمپنیوں سے وابستہ لوگ کرتے ہیں۔ جو پہلے سے ہی بھکاریوں کے لئے ویزا تیار کرا لیتے ہیں۔ اس کے بدلے انہیں کمیشن اور کمائی گئی رقم سے حصہ دینا ہوتا ہے۔
ایشیائی ملکوں میں پھیلا ہے جال
ایسی ٹریول کمپنیاں ہندوستان، بنگلہ دیش اور پاکستان میںزیادہ وسیع پیمانے پر کام کرتی ہیں۔ دبئی پولیس کا کہنا ہے کہ اسے شک ہے کہ اس کے پیچھے کسی ریکیٹ کا ہاتھ ہے جو خلیج کے ممالک میں ان بھکاریوں کے رہنے کا انتظام بھی کرتا ہے۔
ٹریول کمپنیوں کی ہو رہی ہے جانچ
حالانکہ اب دبئی پولیس اس پورے معاملہ کی جانچ کرنے جا رہی ہے۔ وہ اس ٹریول کمپنی پر بھاری جرمانہ لگائے گی جو ان بھکاریوں کو ہر سال رمضان کے دنوں میں دبئی، ابو ظبی یا امارات کے دیگر شہروں میں بھیجنے کی منصوبہ بندی کرتی ہے۔ ایسی ٹریول کمپنیوں کو بلیک لسٹ بھی کیا جائے گا۔
بتا دیں کہ بھکاریوں میں صرف مرد ہی نہیں ہوتے بلکہ خواتین بھی ہوتی ہیں۔ کچھ خواتین ایسی بھی ہوتی ہیں جو اپنے چھوٹے بچوں کے ساتھ وہاں جانا پسند کرتی ہیں۔ تاکہ بھیک دینے والوں کی وہ اپنے تئیں زیادہ ہمدردی حاصل کر سکیں اور پھر بدلے میں انہیں زیادہ پیسے مل سکیں۔